Home ≫ ur ≫ Surah An Noor ≫ ayat 59 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ فَلْیَسْتَاْذِنُوْا كَمَا اسْتَاْذَنَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمْ اٰیٰتِهٖؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(59)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اِذَا بَلَغَ الْاَطْفَالُ مِنْكُمُ الْحُلُمَ: اور جب تم میں سے لڑکے جوانی کی عمر کو پہنچ جائیں ۔} اس آیت میں ارشاد فرمایا: جب تمہارے یا قریبی رشتہ داروں کے چھوٹے لڑکے جوانی کی عمر کو پہنچ جائیں تو وہ بھی تمام اوقات میں گھر میں داخل ہونے سے پہلے اسی طرح اجازت مانگیں جیسے ان سے پہلے بڑے مردوں نے اجازت مانگی۔ اللہ تعالیٰ اپنے دین کے شرعی احکام اسی طرح بیان فرماتا ہے جیسے ا س نے لڑکوں کے اجازت طلب کرنے کا حکم بیان فرمایا اور اللہ تعالیٰ مخلوق کی تمام مصلحتوں کو جانتا ہے اور وہ اپنی مخلوق کے معاملات کی تدبیر فرمانے میں حکمت والا ہے۔( تفسیرطبری، النور، تحت الآیۃ: ۵۹، ۹ / ۳۴۸)
گھر میں اجازت لے کر داخل ہونے کی ایک حکمت:
گھر میں اجازت لے کر داخل ہونے کی بے شمار حکمتیں ہیں ، ان میں سے ایک یہاں ذکر کی جاتی ہے۔ چنانچہ حضرت عطا بن یسار رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے دریافت کیا : کیا میں اپنی ماں کے پاس جاؤں تو اس سے بھی اجازت لوں ۔ حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ہاں ۔ انہوں نے عرض کی:میں تو اس کے ساتھ اسی مکان میں رہتا ہی ہوں ۔ حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اجازت لے کر اس کے پاس جاؤ، انہوں نے عرض کی: میں اس کی خدمت کرتا ہوں (یعنی بار بار آنا جانا ہوتا ہے، پھر اجازت کی کیا ضرورت ہے؟) رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: ’’اجازت لے کر جاؤ، کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ اسے بَرَہْنَہ دیکھو؟‘‘ عرض کی: نہیں ، فرمایا: تو اجازت حاصل کرو۔( موطا امام مالک، کتاب الاستءذان، باب الاستءذان، ۲ / ۴۴۶، الحدیث: ۱۸۴۷)
اسی حکم سے کچھ اور احکام کی حکمت بھی سمجھ آتی ہے جیسے باپ یا بھائی اگر بیٹیوں یا بہنوں کو جگانے کیلئے کمرے میں جائیں تو کمرے کے باہر سے آواز دیں اور جگائیں کہ بلااجازت اندر جانا نامناسب ہے کیونکہ حالت ِ نیند میں بعض اوقات بدن سے کپڑے ہٹ جاتے ہیں ۔