Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 15 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ طَوْعًا وَّ كَرْهًا وَّ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ(15)
السجدة (2)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لِلّٰهِ یَسْجُدُ:اللّٰہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں ۔} یعنی آسمانوں میں جتنے فرشتے ہیں اور زمین میں جتنے اہلِ ایمان ہیں سب خوشی سے جبکہ کافر و منافق شدت اور تنگی کی حالت میں مجبور ہو کراللّٰہ تعالیٰ ہی کو سجدہ کرتے ہیں ۔ (مدارک، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۵۵۳)اور سجدے کرنے کا ایک معنی یہاں یہ ہے کہ وہ حکمِ الٰہی کے سامنے بے بس ہیں اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ جیسے چاہے ان میں تَصَرُّف فرماتا ہے اور سب اللّٰہ تعالیٰ کے قانونِ فطرت کے پابند ہیں ۔
تنبیہ:اس آیت کو پڑھنے اور سننے سے سجدہ واجب ہو جاتا ہے ۔سجدۂ تلاوت سے متعلق مسائل کی تفصیلی معلومات کے لئے بہار شریعت حصہ 4 سے ’’سجدۂ تلاوت کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں ۔
{وَ ظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ:اور ان کے سائے ہر صبح و شام۔} سایوں کے سجدہ کرنے سے بھی یہی مراد ہے کہ ان کے سائے بھی اوّل تا آخر اللّٰہ تعالیٰ کے حکم کے پابند ہیں جتنا وہ چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے اور جتنا چاہتا ہے گھٹا دیتا ہے۔ سائے تو سارا دن ہی ہوتے ہیں لیکن آیت میں صبح اور شام کا بطورِ خاص اس لئے ذکر فرمایا گیا کہ ان دو اَوقات میں سایوں کا چھوٹا یا بڑا ہونا واضح طور پر نظر آتا ہے ۔