banner image

Home ur Surah Ar Rad ayat 14 Translation Tafsir

اَلرَّعْد

Ar Rad

HR Background

لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّؕ-وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا یَسْتَجِیْبُوْنَ لَهُمْ بِشَیْءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّیْهِ اِلَى الْمَآءِ لِیَبْلُغَ فَاهُ وَ مَا هُوَ بِبَالِغِهٖؕ-وَ مَا دُعَآءُ الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ(14)

ترجمہ: کنزالایمان اسی کا پکارنا سچا ہے اور اُس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے اور وہ ہرگز نہ پہنچے گا اور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اسی کا پکارنا سچا ہے اور اُس کے سوا جن کو یہ (کافر) پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے حالانکہ وہ ہرگز اس تک نہ پہنچے گااور کافروں کا پکارنا گمراہی میں ہی ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{لَهٗ دَعْوَةُ الْحَقِّ:اسی کا پکارنا سچا ہے۔} اس سے مراد یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کرنا اور ’’لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہ‘‘ کی گواہی دینا حق ہے یاا س کا معنی یہ ہے کہ  اللّٰہ تعالیٰ دعاقبول کرتا ہے اور اُسی سے دعا کرنا سزاوار ہے۔ (تفسیرکبیر، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۴، ۷ / ۲۴، ملخصاً)

{وَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ:اور اُس کے سوا جن کو یہ پکارتے ہیں  ۔} یعنی کفار جو بتوں  کی عبادت کرتے ہیں  اور اُن سے مرادیں  مانگتے ہیں  وہ ان کی کچھ بھی نہیں  سنتے ،ان کی مثال تو اس شخص کی طرح ہے جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں  پھیلائے اس لئے بیٹھا ہے کہ پانی خود ہی اس کے منہ میں  پہنچ جائے تو ہتھیلیاں  پھیلانے اور بلانے سے پانی کنوئیں  سے نکل کر اس کے منہ میں  کبھی نہیں  آئے گا کیونکہ پانی کو نہ علم ہے نہ شعور کہ جس کی وجہ سے وہ اس کی حاجت اور پیاس کو جان لے اور اس کے بلانے کو سمجھے اور پہچان لے، نہ پانی میں  یہ قدرت ہے کہ اپنی جگہ سے حرکت کرے اور اپنے طبعی تقاضے کے خلاف اُوپر چڑھ کر بلانے والے کے منہ میں  پہنچ جائے ،یہی حال بتوں  کا ہے کہ نہ انہیں  بت پرستوں  کے پکارنے کی خبر ہے نہ اُن کی حاجت کا شعور اورنہ وہ اُن کونفع پہنچانے پر کچھ قدرت رکھتے ہیں ۔ (روح البیان، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۴، ۴ / ۳۵۵)

{وَ مَا دُعَآءُ الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ:اور کافروں  کا پکارنا گمراہی میں  ہی ہے۔} یعنی کافروں  کا بتوں  کو پکارنا بے کار ہے کیونکہ یہ ان سے طلب کررہے ہیں کہ جو خود نفع پہنچانے اور نقصان دور کرنے کا اختیار ہی نہیں  رکھتے جبکہ اللّٰہ تعالیٰ کو پکارنا بے کار نہیں  بلکہ وہ اگر چاہے تو ان کی دعائیں  قبول بھی فرما لیتا ہے، دنیوی معاملات سے متعلق مانگی ہوئی دعاؤں  کا قبول کرلینا تو ظاہر ہے اور اگر وہ جنت کی دعا مانگیں  تو اللّٰہ تعالیٰ انہیں  ایمان کی توفیق عطا فرما سکتا ہے ۔ (صاوی، الرعد، تحت الآیۃ: ۱۴، ۳ / ۹۹۷)