Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 3 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ هُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ وَ جَعَلَ فِیْهَا رَوَاسِیَ وَ اَنْهٰرًاؕ-وَ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ جَعَلَ فِیْهَا زَوْجَیْنِ اثْنَیْنِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّهَارَؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(3)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ هُوَ الَّذِیْ مَدَّ الْاَرْضَ:اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا ۔} اس سے پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت اور قدرت کے کمال پر آسمانی دلائل یعنی آسمانوں کے ستونوں کے بغیر بلند ہونے اور سورج و چاند کے اَحوال کا ذکر فرمایا جبکہ اس آیت میں زمینی دلائل کا ذکر فرمایا ہے۔ ان دلائل کا خلاصہ یہ ہے۔ (1) اللّٰہ تعالیٰ نے زمین کو پانی کی سطح پر پھیلایا۔ (2) زمین میں مضبوط پہاڑ نصب فرمائے۔ (3) مخلوق کے فائدے کیلئے زمین میں نہریں جاری فرمائیں ۔ (4) زمین میں ہر قسم کے پھل دو دو طرح کے بنائے یعنی سیاہ اور سفید، کھٹے اور میٹھے ، چھوٹے اور بڑے، خشکی اور باغات کے، گرم اور سرد، تر اور خشک وغیرہ۔ (5) اللّٰہ تعالیٰ دن کو رات کے اندھیرے سے اور رات کو دن کی روشنی سے چھپا دیتا ہے۔ بیشک ان عجیب و غریب صنعتوں میں غور وفکر کرنے والوں کیلئے نشانیاں ہیں جنہیں دیکھ کر وہ سمجھ جائیں گے کہ یہ تمام آثار، بنانے والے ، حکمت والے اور قدرت والے کے وجود پر دلالت کرتے ہیں ۔ (خازن، الرعد، تحت الآیۃ: ۳، ۳ / ۵۲، مدارک، الرعد، تحت الآیۃ: ۳، ص۵۴۹، ملتقطاً)
آیت’’ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ‘‘سے معلوم ہونے والے مسائل:
ا س سے دو مسئلے معلوم ہوئے
(1)… سارا جہان سمجھدار کے لئے معرفت ِالٰہی کا دفتر ہے ،