Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rad ≫ ayat 4 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ فِی الْاَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجٰوِرٰتٌ وَّ جَنّٰتٌ مِّنْ اَعْنَابٍ وَّ زَرْعٌ وَّ نَخِیْلٌ صِنْوَانٌ وَّ غَیْرُ صِنْوَانٍ یُّسْقٰى بِمَآءٍ وَّاحِدٍ- وَ نُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلٰى بَعْضٍ فِی الْاُكُلِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّعْقِلُوْنَ(4)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ فِی الْاَرْضِ قِطَعٌ:اور زمین کے مختلف حصے ہیں ۔} آیت کی ابتدا میں فرمایا کہ زمین کے مختلف حصے ہیں یعنی جو ایک دوسرے سے ملے ہوئے، ان میں سے کوئی قابلِ زراعت ہے کوئی ناقابلِ زراعت، کوئی پتھریلا ، کوئی ریتیلا، اس کے بعد ایک منفرد انداز میں قدرتِ الٰہی کا بیان فرمایا کہ ایک ہی پانی اور ایک ہی زمین سے قریب قریب ہونے کے باوجود اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ مختلف رنگ، خوشبو، ذائقے، سائز اور قسم کے پھل پیدا فرماتا ہے پھر ان میں سے ہر ایک میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی قدرت کی نشانیاں ہیں کہ ایک ہی درخت پر اُگنے والا کوئی پھل چھوٹا، کوئی بڑا، کوئی میٹھا، کوئی کھٹا اور اس کے علاوہ کیا کیا باریکیاں ایک ایک دانے میں رکھی گئی ہیں وہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّہی بہتر جانتا ہے۔
بنی آدم کے دلوں کی ایک مثال:
حضرت حسن بصری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک نکتے کے طور پر فرماتے ہیں ’’اس آیت میں بنی آدم کے دلوں کی ایک مثال بیان کی گئی ہے کہ جس طرح زمین ایک تھی اس کے مختلف حصے ہوئے ،ان پر آسمان سے ایک ہی پانی برسا تو اس سے مختلف قسم کے پھل پھول، بیل بوٹے، اچھے اور برے پیدا ہوئے ، اِسی طرح آدمی حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پیدا کئے گئے، ان پر آسمان سے ہدایت اُتری، اس ہدایت سے بعض دل نرم ہوئے اور ان میں خشوع وخضوع پیدا ہوا، بعض سخت ہوگئے اور کھیل کود اور لَغویات میں مبتلا ہوگئے تو جس طرح زمین کے حصے اپنے پھول پھل میں مختلف ہیں اس طرح انسانی دل اپنے آثار،انوار اور اَسرار میں مختلف ہیں۔ (صاوی، الرعد، تحت الآیۃ: ۴، ۳ / ۹۹۰، مدارک، الرعد، تحت الآیۃ: ۴، ص۵۵۰، ملتقطاً)