Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 1 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلرَّحْمٰنُ(1)عَلَّمَ الْقُرْاٰنَﭤ(2)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلرَّحْمٰنُ: رحمٰن۔} اس آیت کے شانِ نزول کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ جب سورۂ فرقان کی آیت نمبر60 نازل ہوئی جس میں رحمٰن کو سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا توکفارِ مکہ نے کہا کہ رحمٰن کیا ہے ہم نہیں جانتے ،اس پر اللہ تعالیٰ نے سورۃُ الرّحمٰن نازل فرمائی کہ رحمٰن جس کا تم انکار کرتے ہو وہی ہے جس نے قرآن نازل فرمایا ۔اور ایک قول یہ ہے کہ اہل ِمکہ نے جب کہا کہ محمد (مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ) کو کوئی بشر سکھاتا ہے تو یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے فرمایا کہ رحمٰن نے قرآن اپنے حبیب محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سکھایا۔ (خازن، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۱-۲، ۴ / ۲۰۸،ملخصاً)
سورہِ رحمٰن کی آیت نمبر1اور 2سے حاصل ہونے والی معلومات:
اِس معنی کے اعتبار سے ان آیات سے 5باتیں معلوم ہوئیں ،
(1)…قرآنِ پاک اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے اسی لئے سب سے پہلے اس کا ذکر فرمایا۔
(2)… حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پاس قرآن پاک بظاہر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام کے واسطے سے آیا لیکن در حقیقت اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قرآن سکھایا ۔
(3)…مخلوق میں سے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا کوئی استاد نہیں بلکہ آپ کا علم مخلوق کے واسطے کے بغیر اللہ تعالیٰ کی عطا سے ہے۔
(4)… حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو قرآنِ پاک کے مُتَشابہات کا علم بھی دیا گیا ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے سارا قرآن اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سکھادیا تو اس میں متشابہات کا علم بھی آگیا کہ یہ بھی قرآنِ پاک کا حصہ ہی ہیں۔
(5)…اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو تمام اَشیاء کے نام سکھائے،جیساکہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَسْمَآءَ كُلَّهَا‘‘(بقرہ:۳۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھادیے۔
حضرت داؤد عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو زِرہ بنانا سکھائی ،چنانچہ ارشاد فرمایا:
’’وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ‘‘(انبیاء:۸۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے تمہارے فائدے کیلئے اسے (جنگی) لباس کی صنعت سکھا دی۔
حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پرندوں کی زبان سکھائی ،جیسا کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ا س کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
’’ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ عُلِّمْنَا مَنْطِقَ الطَّیْرِ‘‘(نمل:۱۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے لوگو!ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے۔
حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو طب ، تورات اور انجیل کا علم عطا فرمایا، ارشادِباری تعالیٰ ہے:
’’وَ یُعَلِّمُهُ الْكِتٰبَ وَ الْحِكْمَةَ وَ التَّوْرٰىةَ وَ الْاِنْجِیْلَ‘‘(اٰل عمران:۴۸)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ اسے کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل سکھائے گا۔
حضرت خضر عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو علمِ لدُنی عطا فرمایا،چنانچہ ارشاد فرمایا:
’’وَ عَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا‘‘(کہف:۶۵)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اسے اپنا علم لدنی عطا فرمایا۔
اور اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جو کچھ سکھایا اس کے بارے میں ارشاد فرمایا کہ
’’ اَلرَّحْمٰنُۙ(۱) عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: رحمٰن نے، قرآن سکھایا۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
’’وَ اِنَّكَ لَتُلَقَّى الْقُرْاٰنَ مِنْ لَّدُنْ حَكِیْمٍ عَلِیْمٍ‘‘(نمل:۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور (اے محبوب!) بیشک آپ کو حکمت والے، علم والے کی طرف سے قرآن سکھایا جاتا ہے۔
اور ایک جگہ واضح طور پر فرمادیا کہ
’’وَ عَلَّمَكَ مَا لَمْ تَكُنْ تَعْلَمُ‘‘(النساء:۱۱۳)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور آپ کو وہ سب کچھ سکھا دیا جو آپ نہ جانتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کاعلم تمام اَنبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام بلکہ تمام مخلوق سے زیادہ ہے۔