Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 14 ≫ Translation ≫ Tafsir
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ(14)
تفسیر: صراط الجنان
{خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ كَالْفَخَّارِ: اس نے انسان کو ٹھیکری کی طرح بجنے والی سوکھی مٹی سے پیدا کیا۔} یہاں انسان سے مراد حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ہیں اور اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیدائش کی کَیفِیّت کا ایک انداز بیان فرمایاہے ،
قرآنِ پاک میں دیگر مقامات پرآپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیدائش کی کیفیت کے اور انداز بھی بیان فرمائے گئے ہیں ،چنانچہ ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
’’هُوَ الَّذِیْ خَلَقَكُمْ مِّنْ تُرَابٍ‘‘(مؤمن:۶۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے بنایا۔
ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
’’وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍ‘‘(مؤمنون:۱۲)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے انسان کو چنی ہوئی مٹی سے بنایا۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
’’اِنَّا خَلَقْنٰهُمْ مِّنْ طِیْنٍ لَّازِبٍ‘‘(صافات:۱۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم نے ا نہیں چپکنے والی مٹی سے بنایا۔
ایک مقام پر ارشاد فرمایا:
’’ وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ‘‘(حجر:۲۶)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے انسان کوخشک بجتی ہوئی مٹی سے بنایا جو ایسے سیاہ گارے کی تھی جس سے بُو آتی تھی۔
ان سب آیات کا معنی ایک ہی ہے اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیدائش سے پہلے ہر قسم کی مٹی جمع فرمائی گئی ، پھر اسے پانی سے گوندھا گیا تو وہ مٹی ایسا سیاہ گارہ بن گئی جس سے بو آتی تھی، اس سے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا جسم مبارک بنایا اورجب وہ مٹی خشک ہو گئی تو ہوا گزرنے کی وجہ سے ٹھیکری کی طرح بجنے لگی۔