Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 15 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ خَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍۚ (15)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(16)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ خَلَقَ الْجَآنَّ مِنْ مَّارِجٍ مِّنْ نَّارٍ: اور اس نے جن کوبغیر دھویں والی آگ کے خالص شعلے سے پیدا کیا۔} یہاں جن سے مراد ابلیس ہے۔( جلالین، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۴۴۴)
ابلیس کو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے پہلے آگ سے پیدا فرمایا،جیسا کہ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ‘‘(حجر:۲۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اس سے پہلے جن کو بغیر دھویں والی آگ سے پیدا کیا۔
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا،ابلیس کو خالص آگ سے پیدا کیا گیا اور حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس طرح پیدا کیا گیا جس طرح تمہارے سامنے (اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ) بیان کیا۔( مسلم، کتاب الزہد والرقائق، باب فی احادیث متفرقۃ، ص۱۵۹۷، الحدیث: ۶۰(۲۹۹۶))
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: تواے جن و انسان!تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی اے جن و انسان کے گروہ!تمہاری تخلیق کی مختلف ہَیئتوں میں اللہ تعالیٰ نے تم پر جو نعمتیں فرمائیں حتّٰی کہ تمہیں مُرَکَّبات میں سے افضل اور کائنا ت کا خلاصہ بنا دیا،ان میں سے تم دونوں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟(بیضاوی، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۱۶، ۵ / ۲۷۵)