Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 36 ≫ Translation ≫ Tafsir
یُرْسَلُ عَلَیْكُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ ﳔ وَّ نُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرٰنِ(35)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(36)
تفسیر: صراط الجنان
{یُرْسَلُ عَلَیْكُمَا
شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ ﳔ وَّ نُحَاسٌ: تم پر آگ کا بغیر دھویں والا خالص شعلہ اور بغیر شعلے والا کالا
دھواں بھیجا جائے گا۔} ارشاد فرمایا کہ اے (کافر) جن اور انسان!قیامت کے دن جب تم قبروں سے نکلو گے
تو تم پر آگ کا بغیر دھویں والا خالص شعلہ اور بغیر شعلے والا کالا دھواں بھیجا
جائے گا تو اس وقت تم اس عذاب سے نہ بچ سکو گے اور نہ آپس میں ایک دوسرے کی مدد
کرسکوگے بلکہ یہ آگ کا شعلہ اور دھواں تمہیں محشرکی طرف لے جائیں گے ۔(مدارک، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۵، ص۱۱۹۵، خازن، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۵، ۴ / ۲۱۲، جلالین، الرحمٰن، تحت
الآیۃ: ۳۵، ص۴۴۴، ملتقطاً)
صدرُ الافاضل مفتی نعیم
الدین مراد آبادی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں: حضرت
مترجم قُدِّسَ سِرُّہٗ (یعنی اعلیٰ
حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰیعَلَیْہ)نے فرمایا: ’’ لَپَٹ (یعنی شعلے) میں دھواں ہو تو اس کے سب
اجزاء جلانے والے نہ ہوں گے کہ (اس میں ) زمین کے (وہ) اجزاء شامل ہیں جن سے
دھواں بنتا ہے اور دھوئیں میں لپٹ ہو تو وہ پورا سیاہ اور اندھیرا نہ ہوگا کہ لپٹ
کی رنگت شامل ہے، ان پر بے دھوئیں کی لپٹ بھیجی جائے گی جس کے سب اجزاء
جلانے والے (ہوں گے) اور بے لپٹ کا دھواں (بھیجا جائے گا) جو سخت کالا، اندھیرا (ہوگا) اور (ہم اس عذاب
سے) اسی کے وجہ کریم کی پناہ (چاہتے ہیں )۔(خزائن العرفان، الرحمٰن،
تحت الآیۃ: ۳۵، ص۹۸۳)
یاد رہے کہ پہلے سے اس کی
خبر دے دینا یہ بھی اللہ تعالیٰ کا لطف و
کرم ہے تاکہ اس کی نافرمانی سے باز رہ کر اپنے آپ کو اس بلاسے بچا یاجا سکے۔
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ
رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی
اے جن اور انسان کے گروہ!کافر اور گناہگار کا انجام پہلے سے بیان کر دینا اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم اور نعمت ہے تو تم دونوں اپنے
رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟( ابو سعود، الرحمٰن،
تحت الآیۃ: ۳۶، ۵ / ۶۶۵)