banner image

Home ur Surah Ar Rahman ayat 37 Translation Tafsir

اَلرَّحْمٰن

Ar Rahman

HR Background

فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ(37)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(38)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب آسمان پھٹ جائے گا تو گلاب کے پھول سا ہوجائے گا جیسے سرخ نری۔ تو اپنے رب کی کون سی نعمت جھٹلاؤ گے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب آسمان پھٹ جائے گا تو گلاب کے پھول جیسا (سرخ) ہوجائے گا جیسے سرخ چمڑا۔ توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ: پھر جب آسمان پھٹ جائے گا۔} ارشاد فرمایا کہ پھر جب قیامت کے دن آسمان اس طرح پھٹ جائے گا کہ جگہ جگہ سے چیرا ہوا ہو گا اورا س کا رنگ گلاب کے پھول کی طرح اورایسا سرخ ہو گا جیسے بکرے کی رنگی ہوئی کھال ہوتی ہے تو یہ ایسا ہَولْناک منظر ہوگا جسے بول کر بیان نہیں  کیا جا سکتا۔( روح البیان، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۷، ۹ / ۳۰۲، ملخصاً)

قیامت کے ہَولْناک مَناظِر کے بارے میں  پڑھ کر رونا:

            امام جلال الدین سیوطی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اپنی مشہور تفسیر’’درمنثور‘‘ میں  نقل کرتے ہیں  ’’ایک مرتبہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ایک نوجوان کے پاس سے گزرے ،وہ نوجوان یہ آیت ’’فَاِذَا انْشَقَّتِ السَّمَآءُ فَكَانَتْ وَرْدَةً كَالدِّهَانِ‘‘ پڑھ رہا تھا،آپ وہیں  رک گئے اور دیکھا کہ اس نوجوان پر کپکپی طاری ہو گئی ہے اور آنسؤوں  نے اس کا گلا بند کر دیا ہے ،وہ روتا رہا اور یہی کہتا رہا:اس دن میری خرابی ہو گی جس دن آسمان پھٹ جائے گا۔سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس نوجوان سے فرمایا ’’اس ذات کی قسم! جس کے قبضۂ قدرت میں  میری جان ہے، تیرے رونے کی وجہ سے فرشتے بھی روئے ہیں ۔( در منثور، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۷، ۷ / ۷۰۳)

            اس سے معلوم ہوا کہ قرآنِ مجید میں  جہاں  کہیں  قیامت کے ہَولْناک مناظر بیان کئے گئے ہیں  ،ان کی تلاوت کرتے وقت خوفزدہ ہونا ہمارے بزرگانِ دین کا طریقہ ہے ،لہٰذا ہمیں  بھی چاہئے کہ ایسے مقامات کی تلاوت کرتے وقت دل میں  خوف پیدا کرنے اور آنسوبہانے کی کوشش کرنی اور اللہ تعالیٰ سے یہ دعا مانگنی چاہئے کہ وہ ہمیں  قیامت کی ہَولْناکْیوں  اور شدّتوں  میں  امن و سکون نصیب فرمائے ،اٰمین۔

{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں  اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں  کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی جب قیامت کے دن آسمان اللہ تعالیٰ کی ہَیبت سے پھٹ جائیں  گے اور اللہ تعالیٰ مخلوق کے حساب کا حکم دے گا تو اس وقت وہی تمہیں  قیامت کے دن کی ہَولْناکْیوں  سے نجات دے گا ،تو اے جن و انسان!تم دونوں  اس نعمت کا انکار کس طرح کر سکتے ہو۔( تفسیر سمرقندی، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۸، ۳ / ۳۰۹)