Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rahman ≫ ayat 40 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَیَوْمَىٕذٍ لَّا یُسْــٴَـلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّ(39)فَبِاَیِّ اٰلَآءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ(40)
تفسیر: صراط الجنان
{فَیَوْمَىٕذٍ: تو اس دن۔} اس
آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ جب لوگ قبروں سے اُٹھائے جائیں گے اور آسمان
پھٹے گا تو اس دن فرشتے مجرموں سے دریافت نہیں کریں گے بلکہ ان کی صورتیں دیکھ کر
ہی انہیں پہچان لیں گے اور ان سے سوال دوسرے وقت میں ہوگا جب کہ لوگ حساب کے مقام
میں جمع ہوں گے۔ دوسری تفسیر یہ ہے کہ جس دن آسمان پھٹے گا تو اس دن قبروں سے
نکلتے ہی فوراًکسی آدمی اور جن سے اس کے گناہ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گابلکہ
جب وہ حساب کی جگہ میں اکٹھے ہوں گے تو اس وقت ان سے پوچھا جائے گا۔(خازن، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۳۹، ۴ / ۲۱۲، روح البیان، الرحمٰن، تحت
الآیۃ: ۳۹، ۹ / ۳۰۳، صاوی، الرحمٰن، تحت
الآیۃ: ۳۹، ۶ / ۲۰۸۰، ملتقطاً)
{فَبِاَیِّ اٰلَآءِ
رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ: توتم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟} یعنی
اے جن اور انسان کے گروہ!تمہیں ان چیزوں کی خبر دینا جن سے ڈر کر تم گناہوں سے
باز آ جاؤ اور دنیا میں ہی اللہ
تعالیٰ کی اطاعت کر لو،یہ
بھی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت
ہے، توتم دونوں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی کون کون سی نعمتوں کو
جھٹلاؤ گے؟( ابو سعود، الرحمٰن، تحت الآیۃ: ۴۰، ۵ / ۶۶۵، ملتقطاً)