banner image

Home ur Surah Ar Rahman ayat 9 Translation Tafsir

اَلرَّحْمٰن

Ar Rahman

HR Background

وَ اَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ وَ لَا تُخْسِرُوا الْمِیْزَانَ(9)

ترجمہ: کنزالایمان اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن نہ گھٹاؤ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو اور وزن نہ گھٹاؤ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اَقِیْمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ: اور انصاف کے ساتھ تول قائم کرو۔} یعنی جب تم لوگوں  کے لئے کوئی چیز ناپو یا تولو تو انصاف کے ساتھ ناپ تول کرو اور اس چیز کا وزن کم نہ کرو۔

ناپ تول میں  انصاف کرنے کا حکم دیاگیا:

             ناپ تول میں  انصاف کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ اَوْفُوا الْكَیْلَ اِذَا كِلْتُمْ وَ زِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِؕ-ذٰلِكَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا‘‘(بنی اسرائیل:۳۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور جب ماپ کرو تو پورا ماپ کرو اور  بالکل صحیح ترازو سے وزن کرو۔ یہ بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے اچھا ہے۔

            اور ارشاد فرماتا ہے:

’’اَوْفُوا الْكَیْلَ وَ لَا تَكُوْنُوْا مِنَ الْمُخْسِرِیْنَۚ(۱۸۱) وَزِنُوْا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِیْمِۚ(۱۸۲) وَ لَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْیَآءَهُمْ وَ لَا تَعْثَوْا فِی الْاَرْضِ مُفْسِدِیْنَ‘‘(شعراء:۱۸۱۔۱۸۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: (اے لوگو!) ناپ پورا کرو اورناپ تول کو گھٹانے والوں  میں  سے نہ ہوجاؤ۔ اور بالکل درست ترازوسے تولو۔ اور لوگوں  کو ان کی چیزیں  کم کرکے نہ دو اور زمین میں  فساد پھیلاتے نہ پھرو۔

            اور کم ناپنے تولنے والوں  کے بارے میں  ارشاد فرماتا ہے: ’’وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ اِذَا اكْتَالُوْا عَلَى النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَ٘ۖ(۲) وَ اِذَا كَالُوْهُمْ اَوْ وَّ زَنُوْهُمْ یُخْسِرُوْنَؕ(۳) اَلَا یَظُنُّ اُولٰٓىٕكَ اَنَّهُمْ مَّبْعُوْثُوْنَۙ(۴) لِیَوْمٍ عَظِیْمٍۙ(۵) یَّوْمَ یَقُوْمُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘(مطففین:۱۔۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: کم تولنے والوں  کیلئے خرابی ہے۔ وہ  لوگ کہ جب دوسرے لوگوں  سے ناپ لیں  توپورا وصول کریں ۔ اور جب انہیں  ناپ یا تول کردیں  توکم کردیں ۔ کیا یہ لوگ یقین نہیں  رکھتے کہ انہیں  اٹھایا جائے گا۔ ایک عظمت والے دن کے لیے۔ جس دن سب لوگ ربُّ العالمین کے حضور کھڑے ہوں  گے۔

            اور حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں  ،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہماری طرف توجہ فرمائی اور ارشاد فرمایا ’’اے مہاجرین! جب تم پانچ باتوں  میں  مبتلا کر دئیے جاؤ اور میں  خدا سے پناہ مانگتا ہوں  کہ تم ان باتوں  کو پاؤ۔پہلی بات یہ ہے کہ جب کسی قوم میں  بے حیائی کے کام اعلانیہ ہونے لگ جائیں  تو ان میں  طاعون اور وہ بیماریاں  عام ہو جاتی ہیں  جو پہلے کبھی ظاہر نہ ہوئی تھیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ جب لوگ ناپ تول میں  کمی کرنے لگ جاتے ہیں  تو ان پر قحط اور مصیبتیں  نازل ہوتی ہیں  اور بادشاہ ان پر ظلم کرتے ہیں ۔تیسری بات یہ ہے کہ جب لوگ زکوٰۃ کی ادائیگی چھوڑ دیتے ہیں  تو اللہ تعالیٰ بارش کو روک دیتا ہے،اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا۔چوتھی بات یہ ہے کہ جب لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے عہد کو توڑ دیتے ہیں  تو اللہ تعالیٰ ان پران کے غیروں  میں  سے دشمنوں  کو مُسلّط کر دیتا ہے تو وہ ان کا مال وغیرہ چھین لیتے ہیں ۔پانچویں  بات یہ ہے کہ جب مسلمان حکمران اللہ تعالیٰ کے قانون کو چھوڑ کردوسرا قانون اور اللہ تعالیٰ کے اَحکام میں  سے کچھ لیتے اور کچھ چھوڑتے ہیں  تو اللہ تعالیٰ ان کے درمیان اختلاف پیدا فرما دیتا ہے۔( ابن ماجہ، کتاب الفتن، باب العقوبات، ۴ / ۳۶۷، الحدیث: ۴۰۱۹)