Home ≫ ur ≫ Surah Ar Rum ≫ ayat 15 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَهُمْ فِیْ رَوْضَةٍ یُّحْبَرُوْنَ(15)وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا وَ كَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَا وَ لِقَآئِ الْاٰخِرَةِ فَاُولٰٓىٕكَ فِی الْعَذَابِ مُحْضَرُوْنَ(16)
تفسیر: صراط الجنان
{فَاَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: تو و ہ جو ایمان لائے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں مومن اور کافر کے الگ الگ ہونے کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔اس آیت میں فرمایا گیا کہ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے توجنت کے باغات میں ان کا اِکرام کیا جائے گا جس سے وہ خوش ہوں گے ۔ایک قول یہ ہے کہ یہ خاطر داری جنتی نعمتوں کے ساتھ ہوگی اور ایک قول یہ بھی ہے کہ خاطر داری سے مراد سَماع ہے کہ انہیں طَرب اَنگیز یعنی شادمانی کے نغمات سنائے جائیں گے جواللہ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی کی تسبیح پر مشتمل ہوں گے۔(مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۹۰۴، خازن، الروم، تحت الآیۃ: ۱۵، ۳ / ۴۶۰، روح البیان، الروم، تحت الآیۃ: ۱۵، ۷ / ۱۳، ملتقطاً)
جنت میں شادمانی کے نغمات کن لوگوں کو سنائے جائیں گے ؟
جولوگ دنیا میں گانے باجے سننے سے بچنے والے اورلَہو لَعب اور آلاتِ موسیقی سے دور رہنے والے ہوں گے توان خوش نصیب حضرات کوجنت میں شادمانی کے نغمات سنائے جائیں گے ، جیساکہ حضرت جابر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب قیامت کا دن آئے گا تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا’’وہ لوگ کہاں ہیں جو اپنے کانوں اور اپنی آنکھوں کو شیطان کے آلاتِ موسیقی سے بچایا کرتے تھے،انہیں الگ کر دو،چنانچہ انہیں مشک اور عنبر کی کتابوں میں الگ کر دیا جائے گا۔پھر اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائے گا ’’انہیں میری تسبیح ،تحمید اور تہلیل سناؤ تو وہ فرشتے ایسی آوازوں سے اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کریں گے جیسی سننے والوں نے نہ سنی ہو گی۔( در منثور، الروم، تحت الآیۃ: ۱۵، ۶ / ۴۸۷)
{وَ اَمَّا الَّذِیْنَ كَفَرُوْا: اور جو کافر ہوئے۔} یعنی جو کافر ہوئے اور انہوں نے ہماری آیتوں اور آخرت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اور حساب و جزا کا انکار کیا تووہ عذاب میں داخل کر دئیے جائیں گے اور اس عذاب میں نہ تخفیف ہو گی اور نہ ہی وہ اس سے کبھی نکلیں گے ۔( مدارک، الروم، تحت الآیۃ: ۱۶، ص۹۰۴)