ترجمہ: کنزالایمان
اور بے شک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا۔
اور انہیں اور ان کی قوم کوبڑی سختی سے نجات بخشی۔
اور ان کی ہم نے مدد فرمائی تو وہی غالب ہوئے۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان فرمایا۔
اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑی سختی سے نجات بخشی۔
اور ہم نے ان کی مدد فرمائی تو وہی غالب ہوئے۔
تفسیر: صراط الجنان
{وَ
لَقَدْ مَنَنَّا: اور بیشک ہم نے احسان فرمایا۔} یہاںسے حضرت موسیٰ اور
حضرت ہارونعَلَیْہِمَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامپر کئے گئے انعامات اور احسانات بیان کئے جارہے ہیں ،اس آیت
میںاللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے حضرت موسیٰ اور حضرت ہارونعَلَیْہِمَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامپر احسان فرمایا کہ انہیںنبوت و رسالت عنایت فرمائی اور اس کے علاوہ دینی اور دُنْیَوی نعمتوںسے نوازا۔( صاوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۱۴، ۵ / ۱۷۴۸، ابو سعود، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۱۴، ۴ / ۴۱۸، ملتقطاً)
{وَ
نَجَّیْنٰهُمَا وَ قَوْمَهُمَا: اور
انہیںاور ان کی قوم کو نجات بخشی۔} ایک احسان یہ فرمایا کہ ہم نے حضرت موسیٰ اور
حضرت ہارونعَلَیْہِمَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکو اور ان کی قوم بنی اسرائیل کو بہت بڑی سختی سے نجات بخشی کہ
انہیںفرعون اور ا س کی قوم قِبطیوںکے ظلم و ستم
سے رہائی دی۔ بنی اسرائیل کی مَظلُومِیَّت کا سبب یہ ہواتھا کہ حضرت موسیٰ اور
حضرت ہارونعَلَیْہِمَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے آباء و اَجداد اپنے والد حضرت یعقوبعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے ساتھ حضرت یوسفعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے پاس ان کی سلطنت
مصرمیںتشریف لے آئے اور وہیںقیام پذیر رہے، جب فرعون کی حکومت آئی تو اس
نے تکبر و سرکشی کی اور بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا اور انہیںقبطیوںکا خدمتگار بنا دیا۔( جلالین مع صاوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۱۵، ۵ / ۱۷۴۸)
{وَ
نَصَرْنٰهُمْ: اور ہم نے ان کی مدد فرمائی۔} ایک احسان یہ فرمایا کہ ہم نے قبطیوںکے مقابلے میںدلائل اور معجزات کے ساتھ ان کی مدد فرمائی تو وہی فرعون اور اس کی قوم پر
ہر حال میں غالب رہے اور آخر کار انہیںسلطنت اور حکومت بھی عطا فرمائی۔(جلالین ، الصافات ، تحت الآیۃ : ۱۱۶ ، ص۳۷۷ ، مدارک ،
الصافات ، تحت الآیۃ : ۱۱۶، ص۱۰۰۸، تفسیر کبیر،
الصافات، تحت الآیۃ: ۱۱۶، ۹ / ۳۵۲، ملتقطاً)
سورت کا تعارف
سورۂ صا فّات کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ صافّات مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ والصافات، ۴ / ۱۴)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 5 رکوع اور 182آیتیں
ہیں۔
’’صا فّات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
صافّات کا معنی ہے صفیں
باندھنے والے،اور اس سورت کی پہلی آیت میں صفیں باندھنے والوں کی قسم ارشاد
فرمائی گئی اس مناسبت سے اس کا نام ’’سورۂ صافّات ‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ صا فّات کی فضیلت:
حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے مروی ہے ،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے
جمعہ کے دن سورۂ یٰسین اور سورۂوَ الصّٰٓفّٰتْ کی تلاوت کی ،پھر ا س نے اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال کیا تو اللہ
تعالیٰ اس کا وہ سوال پورا کر دے گا۔( در منثور، سورۃ الصافات،
۷ / ۷۷)
مضامین
سورۂ صا
فّات کے مضامین:
جس طرح دیگر مکی سورتوں میں اکثر بنیادی عقائد کے بیان پر زور دیا گیا ہے
اسی طرح اس سورت میں بھی توحید، وحی،
نبوت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کوثابت کیا گیا ہے
اور اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں صفیں باندھنے والوں ،جھڑک کر چلانے والوں اور قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی قسم ذکر کرکے فرمایا گیا عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے جو کہ آسمانوں ،زمینوں ،ان کے درمیان
موجود تمام چیزوں اور تمام مَشرقوں کا رب ہے اور یہ بتایا گیا کہ آسمان کو تمام
سرکش جِنّات سے محفوظ کر دیا گیا ہے اور اب وہ عالَمِ بالا کے فرشتوں کی باتیں نہیں سن
سکتے اور جو ان کی باتیں سننے کے لئے اوپر
جائے تو اسے شِہابِ ثاقب سے مارا جاتا ہے۔
(2)…جو کفار نبیٔ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے معجزات دیکھ کر مذاق اڑاتے تھے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتےتھے ان کی مذمت بیان کی گئی اور نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دی گئی کہ وہ دن عنقریب آنے والا ہے جس میں ان
کافروں کا انجام انتہائی دردناک ہو گا۔
(3)…اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والوں کی جزاء میں جنت کی نعمتیں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ لوگوں کو کس چیز کے لئے عمل کرنا چاہئے۔
(4)…پچھلی امتوں کے احوال بیان کئے گئے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو
جھٹلایا انہیں عذاب میں مبتلا کر دیاگیا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں
نے اپنے رسولوں کی پیروی کی تو وہ عذاب سے محفوظ رہے ۔
(5)… حضرت نوح ،حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل،حضرت
موسیٰ،حضرت ہارون،حضرت الیاس،حضرت لوط اور حضرت یونسعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات بیان کئے اور ان میں سے حضرت ابراہیم اور حضرت یونسعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔
(6)…کفار کا ایک عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ،ان کے اس عقیدے کا رد کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کی گئی ۔
مناسبت
سورۂ
یٰسین کے ساتھ مناسبت:
سورۂ صافّات کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’یٰسین‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ سورۂ یٰسینمیں ہلاک کی گئی سابقہ
اُمتوں کے احوال کی طرف اشارہ کیاگیا اور سورۂ صافّات میں ان امتوں کے اَحوال
تفصیل سے بیان کئے گئے۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂیٰسین میں دنیا اور آخرت میں کافروں اور مسلمانوں کے اَحوال اِجمالی
طور پر ذکر کئے گئے اور سورۂ صافّات میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں ۔