Home ≫ ur ≫ Surah As Saffat ≫ ayat 145 ≫ Translation ≫ Tafsir
فَلَوْ لَاۤ اَنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَ(143)لَلَبِثَ فِیْ بَطْنِهٖۤ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ(144)فَنَبَذْنٰهُ بِالْعَرَآءِ وَ هُوَ سَقِیْمٌ(145)
تفسیر: صراط الجنان
{فَلَوْ لَاۤ اَنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَ: تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ذکر ِالٰہی کی کثرت کرنے والے اور مچھلی کے پیٹ میں ’’لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ ﳓ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ پڑھنے والے نہ ہو تے تو ضرورقیامت کے دن تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہتے۔( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۱۴۳-۱۴۴، ۴ / ۲۷)
حضرت سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’مچھلی کے پیٹ میں حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے یہ دعا مانگی: ’’لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنْتَ سُبْحٰنَكَ ﳓ اِنِّیْ كُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو مسلمان اس کے ذریعے اللہ تعالیٰ سے دعا مانگے گا تو اس کی دعا قبول کی جائے گی۔( ابن عساکر، حرف السین فی آبائہم، عمر بن سعد بن ابی وقاص۔۔۔ الخ، ۴۵ / ۳۸)
مفسرین فرماتے ہیں : ’’تم آسانی کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو تو وہ تمہیں تمہاری سختی اور مصیبت کے وقت یاد کرے گا کیونکہ حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے والے تھے، جب وہ مچھلی کے پیٹ میں گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں فرمایا:
’’ فَلَوْ لَاۤ اَنَّهٗ كَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِیْنَۙ(۱۴۳) لَلَبِثَ فِیْ بَطْنِهٖۤ اِلٰى یَوْمِ یُبْعَثُوْنَ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا۔ تو ضرور اس دن تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہتا جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے۔
اس کے برعکس فرعون ساری زندگی تو سرکش، نافرمان اور اللہ تعالیٰ کو بھولا رہا لیکن جب وہ ڈوبنے لگا توخدا کو یاد کرکے کہنے لگا:
’’اٰمَنْتُ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا الَّذِیْۤ اٰمَنَتْ بِهٖ بَنُوْۤا اِسْرَآءِیْلَ‘‘(یونس:۹۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: میں اِس بات پر ایمان لایا کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں ۔
تواللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’ ﰰ لْــٴٰـنَ وَ قَدْ عَصَیْتَ قَبْلُ‘‘(یونس:۹۱)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: (اُسے کہا گیا)کیا اب (ایمان لاتے ہو؟) حالانکہ اس سے پہلے تو نافرمان رہا۔( تفسیرکبیر، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۴۳-۱۴۴، ۹ / ۳۵۷)
{فَنَبَذْنٰهُ بِالْعَرَآءِ: پھر ہم نے اسے میدان میں ڈال دیا۔} جب حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا مانگی تواللہ تعالیٰ نے انہیں مچھلی کے پیٹ سے نکال کر میدان میں ڈال دیا اور مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی وجہ سے آپ ایسے کمزور، دبلے پتلے اور نازک ہوگئے تھے جیسے بچہ پیدائش کے وقت ہوتا ہے،آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسم کی کھال نرم ہوگئی تھی اوربدن پر کوئی بال باقی نہ رہا تھا۔( روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۴۵، ۷ / ۴۸۸)
حضرت یونس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مچھلی کے پیٹ میں رہنے کی مدت کے بارے میں مختلف اَقوال ہیں ۔ اُسی دن یا3دن یا7دن یا20دن یا40دن کے بعد آپ مچھلی کے پیٹ سے نکالے گئے ۔( جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۴۵، ص۳۷۸)