Home ≫ ur ≫ Surah As Saffat ≫ ayat 157 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ خَلَقْنَا الْمَلٰٓىٕكَةَ اِنَاثًا وَّ هُمْ شٰهِدُوْنَ(150)اَلَاۤ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَیَقُوْلُوْنَ(151)وَلَدَ اللّٰهُۙ-وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(152)اَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِیْنَﭤ(153)مَا لَكُمْ- كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ(154)اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ(155)اَمْ لَكُمْ سُلْطٰنٌ مُّبِیْنٌ(156)فَاْتُوْا بِكِتٰبِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ(157)
تفسیر: صراط الجنان
{اَمْ خَلَقْنَا الْمَلٰٓىٕكَةَ اِنَاثًا: یا ہم نے ملائکہ کو عورتیں پیدا کیاتھا۔} کفار فرشتوں کو عورتیں سمجھتے تھے ،ان کی یہ بات اس وقت درست ثابت ہو سکتی ہے کہ انہوں نے فرشتوں کو پیدا ہوتے ہوئے دیکھا ہو،یا کسی نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے انہیں اس کی خبر دی ہو یا ان کے پاس اس کی کوئی واضح دلیل ہو۔پہلی صورت کا رد اسی آیت میں ہے کہ کفار فرشتوں کی پیدائش کے وقت وہاں موجود نہیں تھے لہٰذا ان کی بات درست نہیں ۔اسی طرح ایک اور مقام پر کفار کے اس نظریے کا رد کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’وَ جَعَلُوا الْمَلٰٓىٕكَةَ الَّذِیْنَ هُمْ عِبٰدُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًاؕ-اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْؕ-سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَ یُسْــٴَـلُوْنَ‘‘(زخرف:۱۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور انہوں نے فرشتوں کو عورتیں ٹھہرایاجو کہ رحمٰن کے بندے ہیں ۔ کیا یہ کفار ان کے بناتے وقت موجود تھے؟ ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے جواب طلب ہوگا۔
دوسری صورت کا ردآیت نمبر151تا154 میں فرمایا کہ انہیں کسی نبی عَلَیْہِ السَّلَام نے خبر نہیں دی بلکہ ان کے فاسدمذہب کی بنیاد صریح اور بد ترین بہتان پر ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’ اَلَاۤ اِنَّهُمْ مِّنْ اِفْكِهِمْ لَیَقُوْلُوْنَۙ(۱۵۱) وَلَدَ اللّٰهُۙ-وَ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ(۱۵۲)اَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِیْنَؕ(۱۵۳) مَا لَكُمْ- كَیْفَ تَحْكُمُوْنَ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: خبردار! بیشک وہ اپنے بہتان سے یہ بات کہتے ہیں ۔کہ اللہ کی اولاد ہے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں ۔ کیا اللہ نے بیٹے چھوڑ کر بیٹیاں پسند کیں ۔ تمہیں کیا ہے؟ تم کیسا حکم لگاتے ہو؟
اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:
’’اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِیْنَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الْمَلٰٓىٕكَةِ اِنَاثًاؕ-اِنَّكُمْ لَتَقُوْلُوْنَ قَوْلًا عَظِیْمًا‘‘(بنی اسرائیل:۴۰)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: کیا تمہارے رب نے تمہارے لئے بیٹے چن لئے اور اپنے لیے فرشتوں سے بیٹیاں بنالیں ۔ بیشک تم بہت بڑی بات بول رہے ہو۔
تیسری صورت یہ تھی کہ ان کے پاس اپنا عقیدہ ثابت کرنے کے لئے کوئی واضح دلیل ہوتی اور وہ ان کے پاس موجود نہیں ،اس کے بارے میں آیت نمبر155تا157میں ارشاد فرمایا:
’’ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَۚ(۱۵۵) اَمْ لَكُمْ سُلْطٰنٌ مُّبِیْنٌۙ(۱۵۶) فَاْتُوْا بِكِتٰبِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: تو کیا تم دھیان نہیں کرتے؟یا تمہارے لیے کوئی کھلی دلیل ہے؟تو اپنی کتاب لاؤ اگر تم سچے ہو۔
لہٰذا ثابت ہوا کہ فرشتوں کو عورتیں سمجھنے والا کفار کا نظریہ ہر اعتبار سے باطل ہے۔( تفسیرکبیر، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۵۰، ۹ / ۳۵۹، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۱۵۰، ۷ / ۴۹۲، ملتقطاً)