banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 2 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّا(1)فَالزّٰجِرٰتِ زَجْرًا(2)

ترجمہ: کنزالایمان قسم ان کی کہ باقاعدہ صف باندھیں ۔ پھر ان کی کہ جھڑک کر چلائیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان ان کی قسم جو باقاعدہ صفیں باندھے ہوئے ہیں ۔ پھر ان کی قسم جو جھڑک کر چلانے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الصّٰٓفّٰتِ صَفًّا: ان کی قسم جو باقاعدہ صفیں  باندھے ہوئے ہیں ۔} اس آیت میں  اللہ تعالیٰ نے چند گروہوں  کی قسم یاد فرمائی،ان کے بارے میں  مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ ان سے مراد فرشتوں  کے گروہ ہیں  جو نمازیوں  کی طرح صف بستہ ہو کر اللہ تعالیٰ کے حکم کے منتظر رہتے ہیں ۔دوسرا قول یہ ہے کہ ان سے علماء ِدین کے گروہ مراد ہیں  جو تَہَجُّد اور تمام نمازوں  میں  صفیں  باندھ کر عبادت میں  مصروف رہتے ہیں  ۔تیسرا قول یہ ہے کہ ان سے مراد غازیوں  کے گروہ ہیں  جو راہِ خدا میں  صفیں  باندھ کر دشمنانِ حق کے ساتھ مقابلہ کرتے ہیں ۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۱، ص۹۹۷، ملخصاً)

 جہاد میں  اور نماز میں  صفیں  باندھنے والوں  کی فضیلت:

            یہاں  صف باندھنے والوں  کی قسم ارشاد فرمانے سے معلوم ہو اکہ صف باندھنا بہت اہمیت اور فضیلت کا باعث ہے، اسی مناسبت سے یہاں  جہاد میں  صف باند ھ کر لڑنے کی اور نماز میں  صف باندھنے کی فضیلت ملاحظہ ہو، چنانچہ جہاد میں  صفیں  باندھ کر لڑنے والوں  کے بارے میں  اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :

’’اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الَّذِیْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِهٖ صَفًّا كَاَنَّهُمْ بُنْیَانٌ مَّرْصُوْصٌ‘‘(الصف:۴)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک اللہ ان لوگوں  سے محبت فرماتا ہے جو اس کی راہ میں  اس طرح صفیں  باندھ کر لڑتے ہیں  گویا وہ سیسہ پلائی دیوار ہیں۔

            اور نماز میں  صف باندھنے کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبیٔ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’(اے لوگو!) نماز میں  صف کو قائم کرو کیونکہ صف کو قائم کرنا نماز کے حسن میں  سے ہے۔( بخاری، کتاب الاذان، باب اقامۃ الصفّ من تمام الصلاۃ، ۱ / ۲۵۷، الحدیث: ۷۲۲)

{فَالزّٰجِرٰتِ زَجْرًا: پھر ان کی قسم جو جھڑک کر چلانے والے ہیں ۔} اس سے پہلی آیت میں  صفیں  بنانے والوں کی تفسیر میں  ذکر کردہ تین اَقوال میں  سے پہلے قول کے مطابق یہاں  جھڑک کر چلانے والوں  سے مراد وہ فرشتے ہیں  جو بادل پر مقرر ہیں  اور اس کو حکم دے کر چلاتے ہیں  اور دوسرے قول کے مطابق ان سے علماء مراد ہیں جو وعظ و نصیحت سے لوگوں  کو جھڑک کریعنی بعض اوقات موقع محل اور موضوع کی مناسبت سخت الفاظ کے ساتھ دین کی راہ پرچلاتے ہیں  اور تیسرے قول کے مطابق ان سے غازی مراد ہیں  جو گھوڑوں  کو ڈپٹ کر جہاد میں  چلاتے ہیں ۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۲، ص۹۹۷، ملخصاً)