banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 3 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

فَالتّٰلِیٰتِ ذِكْرًا(3)اِنَّ اِلٰهَكُمْ لَوَاحِدٌﭤ(4)

ترجمہ: کنزالایمان پھر ان جماعتوں کی کہ قرآن پڑھیں ۔ بے شک تمہارا معبود ضرور ایک ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر قرآن کی تلاوت کرنے والوں کی قسم۔ بیشک تمہارا معبود ضرور ایک ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَالتّٰلِیٰتِ ذِكْرًا: پھر قرآن کی تلاوت کرنے والوں  کی قسم۔} اس آیت میں  بھی قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والوں  سے مراد وہ فرشتے ہیں  جو نماز میں  تلاوت کرتے ہیں  ، یا وہ علماء مراد ہیں  جو اپنے درس اوربیانات میں  قرآنِ کریم کی تلاوت کرتے ہیں  یا وہ غازی مراد ہیں  جو جہاد کرتے وقت قرآنِ پاک کی تلاوت کرتے ہیں ۔( مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۳، ص۹۹۷، ملخصاً)

تلاوتِ قرآن بڑی اعلیٰ عبادت ہے:

            اس آیت میں  اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے والوں  کی قسم یاد فرمائی ،اس سے معلوم ہوا کہ تلاوتِ قرآن بڑی اعلیٰ عبادت ہے ، لہٰذا اسے سفر وحَضر کسی حال میں  بھی نہ چھوڑا جائے۔ترغیب کے لئے یہاں  اس سے متعلق دو اَحادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)…حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم اپنی آنکھوں  کو عبادت میں  سے ان کا حصہ دیا کرو۔عرض کی گئی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، عبادت میں  سے آنکھوں  کا حصہ کیا ہے؟ارشاد فرمایا: ’’دیکھ کرقرآنِ پاک کی تلاوت کرنا، اس (کی آیات اور معانی) میں  غورو فکر کرنا اور اس میں  ذکر کئے گئے عجائبات پڑھتے وقت نصیحت حاصل کرنا۔( شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی القراء ۃ من المصحف، ۲ / ۴۰۸، الحدیث: ۲۲۲۲)

(2)…حضرت عبادہ بن صامت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’میرے امتی کی افضل عبادت قرآنِ پاک کی تلاوت کرنا ہے۔( نوادر الاصول، الاصل الخامس والخمسون والمائتان، ۲ / ۱۰۴۱، الحدیث: ۱۳۴۳)

            اللہ تعالیٰ ہمیں  قرآنِ عظیم کی تلاوت کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔

{اِنَّ اِلٰهَكُمْ: بیشک تمہارا معبود۔} کفارِ مکہ تعجب کے طور پر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں  کہا کرتے تھے کہ

’’ اَجَعَلَ الْاٰلِهَةَ اِلٰهًا وَّاحِدًا ۚۖ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عُجَابٌ‘‘(سورۃ ص:۵)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: کیا اس نے بہت سارے خداؤں  کو ایک خدا کردیا؟بیشک یہ ضروربڑی عجیب بات ہے۔

            اس پر اللہ تعالیٰ نے مذکورہ بالا چیزوں  کی قسم یاد فرما کر ان کی عظمت و شرافت بھی بیان کر دی اور بتوں  کے پجاریوں  کا رد کرتے ہوئے فرمادیا کہ اے اہلِ مکہ! بیشک تمہارا معبود ضرور ایک ہے،اس کا کوئی شریک نہیں  ،لہٰذا تم بتوں  کو اپنا معبود قرار نہ دو۔حقیقی اعتبار سے اس آیت میں  تمام انسانوں سے خطاب کیا گیا ہے۔( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۴، ۴ / ۱۴، روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۴، ۷ / ۴۴۶، ملتقطاً)