banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 26 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

بَلْ هُمُ الْیَوْمَ مُسْتَسْلِمُوْنَ(26)وَ اَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ یَّتَسَآءَلُوْنَ(27)قَالُوْۤا اِنَّكُمْ كُنْتُمْ تَاْتُوْنَنَا عَنِ الْیَمِیْنِ(28)قَالُوْا بَلْ لَّمْ تَكُوْنُوْا مُؤْمِنِیْنَ(29)وَ مَا كَانَ لَنَا عَلَیْكُمْ مِّنْ سُلْطٰنٍۚ-بَلْ كُنْتُمْ قَوْمًا طٰغِیْنَ (30) فَحَقَّ عَلَیْنَا قَوْلُ رَبِّنَاۤ ﳓ اِنَّا لَذَآىٕقُوْنَ (31) فَاَغْوَیْنٰكُمْ اِنَّا كُنَّا غٰوِیْنَ (32)

ترجمہ: کنزالایمان بلکہ وہ آج گردن ڈالے ہیں ۔ اور ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا آپس میں پوچھتے ہوئے۔ بولے تم ہمارے دہنی طرف سے بہکانے آتے تھے۔ جواب دیں گے تم خود ہی ایمان نہ رکھتے تھے۔ اور ہمارا تم پر کچھ قابو نہ تھا بلکہ تم سرکش لوگ تھے۔ تو ثابت ہوگئی ہم پر ہمارے رب کی بات ہمیں ضرور چکھنا ہے۔ تو ہم نے تمہیں گمراہ کیا کہ ہم خود گمراہ تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بلکہ وہ آج گردن جھکائے ہوئے ہوں گے۔ اور ان میں ایک دوسرے کی طرف آپس میں سوال کرتے ہوئے متوجہ ہوگا۔ پیروکارکہیں گے: تم ہمارے پاس طاقت و قوت سے آتے تھے۔ سردار کہیں گے: بلکہ تم خود ہی ایمان والے نہیں تھے۔ اور ہمارا تم پر کچھ قابو نہ تھابلکہ تم سرکش لوگ تھے۔ تو ہم پر ہمارے رب کی بات ثابت ہوگئی (کہ) ہم ضرور مزہ چکھیں گے۔ تو ہم نے تمہیں گمراہ کیا ، بیشک ہم خود گمراہ تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{بَلْ هُمْ: بلکہ وہ۔} اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن کفارعاجز و ذلیل ہو کر گردن جھکائے ہوئے ہوں  گے اور کوئی حیلہ انہیں  کام نہ آئے گا۔( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۲۶، ۴ / ۱۷، ملخصاً)

{وَ اَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ: اور ان میں  ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوگا۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی پانچ آیات میں  قیامت کے دن کفار کا آپس میں  ہونے والا مُکالمہ بیان کیا گیا ہے۔اس کا خلاصہ یہ ہے کہ سردار اور ان کی پیروی کرنے والے آپس میں  سوال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور پیروی کرنے والے اپنے سرداروں  سے کہیں  گے:دنیا میں تم ہمیں  اپنی طاقت اور قوت کے زور پر گمراہی پر آمادہ کرتے تھے اور ہم تمہارے خوف کی وجہ سے گمراہی کا راستہ اختیار کرنے پر مجبورہو گئے۔اس پر کفار کے سردار کہیں  گے کہ’’ ہم نے تم پر کوئی زبردستی نہیں  کی کہ اس کی وجہ سے تم ہماری پیروی کرنے پر مجبور ہو گئے ہوبلکہ تم پہلے ہی سے کافر اور سرکش تھے اور اپنے اختیارسے خود ہی ایمان سے اِعراض کرچکے تھے۔اب ہم پر ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ کی وہ بات ثابت ہوگئی جو اُس نے فرمائی تھی کہ’’ میں  ضرور جہنم کوجنوں  اور انسانوں  سے بھروں  گا۔لہٰذا اس کے عذاب کا مزہ گمراہوں  کو بھی اور گمراہ کرنے والوں  کو بھی ضرور چکھنا ہے،ہم خود گمراہ تھے تو ہمارے پاس سے گمراہی ہی مل سکتی تھی، تم ہمار ے پاس آئے ہی کیوں۔(خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۲۷-۳۲، ۴ / ۱۷، مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۲۷-۳۲، ص۱۰۰۰، ملتقطاً)

          نوٹ: میدانِ محشر میں  کفار کااسی طرح کاایک مُکالمہ سورۂ سبا کی آیت نمبر31میں  بھی گزر چکا ہے۔