banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 50 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ یَّتَسَآءَلُوْنَ(50)قَالَ قَآىٕلٌ مِّنْهُمْ اِنِّیْ كَانَ لِیْ قَرِیْنٌ(51)یَّقُوْلُ اَىٕنَّكَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِیْنَ(52)ءَاِذَا مِتْنَا وَ كُنَّا تُرَابًا وَّ عِظَامًا ءَاِنَّا لَمَدِیْنُوْنَ(53)قَالَ هَلْ اَنْتُمْ مُّطَّلِعُوْنَ(54)فَاطَّلَعَ فَرَاٰهُ فِیْ سَوَآءِ الْجَحِیْمِ(55)قَالَ تَاللّٰهِ اِنْ كِدْتَّ لَتُرْدِیْنِ(56)وَ لَوْ لَا نِعْمَةُ رَبِّیْ لَكُنْتُ مِنَ الْمُحْضَرِیْنَ(57)

ترجمہ: کنزالایمان تو ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا پوچھتے ہوئے۔ ان میں سے کہنے والا بولا میرا ایک ہم نشین تھا۔ مجھ سے کہا کرتا کیا تم اسے سچ مانتے ہو۔ کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی۔ کہا کیا تم جھانک کر دیکھو گے۔ پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا۔ کہا خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کردے۔ اور میرا رب فضل نہ کرے تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جنتی آپس میں سوال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے۔ ان میں سے ایک کہنے والاکہے گا:بیشک میرا ایک ساتھی تھا۔ ۔ (مجھ سے) کہا کرتاتھا : کیا تم تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟ کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی؟ جنتی کہے گا: کیا تم جھانک کر دیکھو گے؟ تو وہ جھانکے گا تو اس ساتھی کو بھڑکتی آگ کے درمیان میں دیکھے گا۔ وہ جنتی کہے گا: خدا کی قسم، قریب تھا کہ تو ضرور مجھے ہلاک کردیتا۔ اوراگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ: پھر جنتی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں  گے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی 7 آیات میں  بیان کی گئی اہلِ جنت کی باہمی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ جنتی شرابِ طَہور پینے کے دوران آپس میں  سوال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں  گے کہ دنیا میں  کیا حالات اور واقعات پیش آئے۔ان میں  سے ایک کہنے والاکہے گا: دنیا میں میرا ایک ساتھی تھا جو مرنے کے بعد اُٹھنے کا منکر تھا اور اس کے بارے میں  طنز کے طور پرمجھ سے کہا کرتا تھا کہ کیا تم مرنے کے بعد اُٹھنے کو سچ مانتے ہو؟اورکیا جب ہم مرجائیں  گے اور مٹی اور ہڈیاں  ہوجائیں  گے تو کیا ہمیں  جزا سزا دی جائے گی اور ہم سے حساب لیا جائے گا ؟ یہ بیان کرکے وہ جنتی اپنے جنتی دوستوں  سے کہے گا:کیا تم جھانک کر دیکھو گے کہ میرے اس ہم نشین کا جہنم میں  کیا حال ہے۔وہ جواب دیں  گے کہ تم ہم سے زیادہ اسے جانتے ہو ۔ پھرجب وہ جھانکے گا تو اپنے اس دنیا کے ساتھی کو بھڑکتی آگ کے درمیان میں  دیکھے گا کہ عذاب کے اندر گرفتار ہے ،تو وہ جنتی اس سے کہے گا: خدا کی قسم! قریب تھا کہ تو ضرورمجھے بھی راہ ِراست سے بہکا کر ہلاک کردیتا ۔ اوراگر میرے رب عَزَّوَجَلَّ کا احسان نہ ہوتا اور وہ اپنی رحمت و کرم سے مجھے تیرے بہکانے سے محفوظ نہ رکھتا اور اسلام پر قائم رہنے کی توفیق نہ دیتا تو ضرور میں  بھی تیرے ساتھ جہنم میں موجود ہوتا۔( خازن، و الصافات ، تحت الآیۃ: ۵۰- ۵۷، ۴ / ۱۸ ، مدارک ، الصافات ، تحت الآیۃ: ۵۰- ۵۷، ص ۱۰۰۲، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۷، ص۳۷۵، ملتقطاً)