ترجمہ: کنزالایمان
تو ان میں ایک نے دوسرے کی طرف منہ کیا پوچھتے ہوئے۔
ان میں سے کہنے والا بولا میرا ایک ہم نشین تھا۔
مجھ سے کہا کرتا کیا تم اسے سچ مانتے ہو۔
کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی۔
کہا کیا تم جھانک کر دیکھو گے۔
پھر جھانکا تو اسے بیچ بھڑکتی آگ میں دیکھا۔
کہا خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے ہلاک کردے۔
اور میرا رب فضل نہ کرے تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا۔
ترجمہ: کنزالعرفان
پھر جنتی آپس میں سوال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے۔
ان میں سے ایک کہنے والاکہے گا:بیشک میرا ایک ساتھی تھا۔
۔ (مجھ سے) کہا کرتاتھا : کیا تم تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟
کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں جزا سزا دی جائے گی؟
جنتی کہے گا: کیا تم جھانک کر دیکھو گے؟
تو وہ جھانکے گا تو اس ساتھی کو بھڑکتی آگ کے درمیان میں دیکھے گا۔
وہ جنتی کہے گا: خدا کی قسم، قریب تھا کہ تو ضرور مجھے ہلاک کردیتا۔
اوراگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو ضرور میں بھی پکڑ کر حاضر کیا جاتا۔
تفسیر: صراط الجنان
{فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى
بَعْضٍ: پھر جنتی ایک دوسرے کی
طرف متوجہ ہوں گے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی 7 آیات میں بیان کی گئی
اہلِ جنت کی باہمی گفتگو کا خلاصہ یہ ہے کہ جنتی شرابِ طَہور پینے کے دوران آپس
میں سوال کرتے ہوئے ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے کہ دنیا میں
کیا حالات اور واقعات پیش آئے۔ان میں سے ایک کہنے والاکہے گا: دنیا میں میرا
ایک ساتھی تھا جو مرنے کے بعد اُٹھنے کا منکر تھا اور اس کے بارے میں طنز کے
طور پرمجھ سے کہا کرتا تھا کہ کیا تم مرنے کے بعد اُٹھنے کو سچ مانتے ہو؟اورکیا جب
ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا ہمیں
جزا سزا دی جائے گی اور ہم سے حساب لیا جائے گا ؟ یہ بیان کرکے وہ جنتی اپنے جنتی
دوستوں سے کہے گا:کیا تم جھانک کر دیکھو گے کہ میرے اس ہم نشین کا جہنم
میں کیا حال ہے۔وہ جواب دیں گے کہ تم ہم سے زیادہ اسے جانتے ہو ۔
پھرجب وہ جھانکے گا تو اپنے اس دنیا کے ساتھی کو بھڑکتی آگ کے درمیان میں
دیکھے گا کہ عذاب کے اندر گرفتار ہے ،تو وہ جنتی اس سے کہے گا: خدا کی قسم! قریب
تھا کہ تو ضرورمجھے بھی راہ ِراست سے بہکا کر ہلاک کردیتا ۔ اوراگر میرے رب عَزَّوَجَلَّ کا احسان نہ ہوتا اور وہ اپنی رحمت و کرم سے مجھے
تیرے بہکانے سے محفوظ نہ رکھتا اور اسلام پر قائم رہنے کی توفیق نہ دیتا تو ضرور
میں بھی تیرے ساتھ جہنم میں موجود ہوتا۔( خازن، و الصافات ، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۷، ۴ / ۱۸ ، مدارک ، الصافات ، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۷، ص ۱۰۰۲، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۷، ص۳۷۵، ملتقطاً)
سورت کا تعارف
سورۂ صا فّات کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ صافّات مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ والصافات، ۴ / ۱۴)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 5 رکوع اور 182آیتیں
ہیں۔
’’صا فّات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
صافّات کا معنی ہے صفیں
باندھنے والے،اور اس سورت کی پہلی آیت میں صفیں باندھنے والوں کی قسم ارشاد
فرمائی گئی اس مناسبت سے اس کا نام ’’سورۂ صافّات ‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ صا فّات کی فضیلت:
حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے مروی ہے ،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے
جمعہ کے دن سورۂ یٰسین اور سورۂوَ الصّٰٓفّٰتْ کی تلاوت کی ،پھر ا س نے اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال کیا تو اللہ
تعالیٰ اس کا وہ سوال پورا کر دے گا۔( در منثور، سورۃ الصافات،
۷ / ۷۷)
مضامین
سورۂ صا
فّات کے مضامین:
جس طرح دیگر مکی سورتوں میں اکثر بنیادی عقائد کے بیان پر زور دیا گیا ہے
اسی طرح اس سورت میں بھی توحید، وحی،
نبوت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کوثابت کیا گیا ہے
اور اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں صفیں باندھنے والوں ،جھڑک کر چلانے والوں اور قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی قسم ذکر کرکے فرمایا گیا عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے جو کہ آسمانوں ،زمینوں ،ان کے درمیان
موجود تمام چیزوں اور تمام مَشرقوں کا رب ہے اور یہ بتایا گیا کہ آسمان کو تمام
سرکش جِنّات سے محفوظ کر دیا گیا ہے اور اب وہ عالَمِ بالا کے فرشتوں کی باتیں نہیں سن
سکتے اور جو ان کی باتیں سننے کے لئے اوپر
جائے تو اسے شِہابِ ثاقب سے مارا جاتا ہے۔
(2)…جو کفار نبیٔ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے معجزات دیکھ کر مذاق اڑاتے تھے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتےتھے ان کی مذمت بیان کی گئی اور نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دی گئی کہ وہ دن عنقریب آنے والا ہے جس میں ان
کافروں کا انجام انتہائی دردناک ہو گا۔
(3)…اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والوں کی جزاء میں جنت کی نعمتیں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ لوگوں کو کس چیز کے لئے عمل کرنا چاہئے۔
(4)…پچھلی امتوں کے احوال بیان کئے گئے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو
جھٹلایا انہیں عذاب میں مبتلا کر دیاگیا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں
نے اپنے رسولوں کی پیروی کی تو وہ عذاب سے محفوظ رہے ۔
(5)… حضرت نوح ،حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل،حضرت
موسیٰ،حضرت ہارون،حضرت الیاس،حضرت لوط اور حضرت یونسعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات بیان کئے اور ان میں سے حضرت ابراہیم اور حضرت یونسعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔
(6)…کفار کا ایک عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ،ان کے اس عقیدے کا رد کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کی گئی ۔
مناسبت
سورۂ
یٰسین کے ساتھ مناسبت:
سورۂ صافّات کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’یٰسین‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ سورۂ یٰسینمیں ہلاک کی گئی سابقہ
اُمتوں کے احوال کی طرف اشارہ کیاگیا اور سورۂ صافّات میں ان امتوں کے اَحوال
تفصیل سے بیان کئے گئے۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂیٰسین میں دنیا اور آخرت میں کافروں اور مسلمانوں کے اَحوال اِجمالی
طور پر ذکر کئے گئے اور سورۂ صافّات میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں ۔