banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 82 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

اِنَّا كَذٰلِكَ نَجْزِی الْمُحْسِنِیْنَ(80)اِنَّهٗ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(81)ثُمَّ اَغْرَقْنَا الْاٰخَرِیْنَ(82)

ترجمہ: کنزالایمان بے شک ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو۔ بے شک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل الایمان بندوں میں ہے۔ پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ہم نیکوں کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔ بیشک وہ ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہے۔ پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّا كَذٰلِكَ: بیشک ہم ایسا ہی۔} یعنی حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی دعا قبول فرما کر،ان کی نسل کو باقی رکھ کر، بعد والوں  میں  ان کی تعریف باقی چھوڑ کر اور تمام جہان والوں  میں ان پر سلام بھیج کر جو انہیں  مقام اور مرتبہ عطا کیا گیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نیکوں  کوایسا ہی صلہ دیتے ہیں ۔( صاوی، الصافات، تحت الآیۃ: ۸۰، ۵ / ۱۷۴۲، ملخصاً)

{اِنَّهٗ: بیشک وہ۔} یعنی حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نیک ہیں  کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں  میں  سے ہیں ۔اسے بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ سب سے اعلیٰ درجہ اور سب سے زیادہ عزت کا مقام اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا اور اس کی طاعت کے آگے سرِ تسلیم خَم کر دینا ہے۔پھر جو اِس ایمان و اطاعت میں  جتنا زیادہ ہے وہ اتنا ہی مُقَرّب ہے۔

{ثُمَّ اَغْرَقْنَا: پھر ہم نے ڈبو دیا۔} اس آیت کا تعلق آیت نمبر76کے ساتھ ہے اور معنی یہ ہے کہ ہم نے حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان پر ایمان لانے والوں  کو غرق ہونے سے نجات دی،پھر ان کی قوم کے تمام کافروں  کو غرق کر دیا۔