ترجمہ: کنزالایمان
جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو۔
کیا بہتان سے اللہ کے سوا اَور خدا چاہتے ہو۔
تو تمہارا کیا گمان ہے ربُّ العالمین پر۔
ترجمہ: کنزالعرفان
جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایاتم کیا پوجتے ہو؟
کیا بہتان باندھ کر اللہ کے سوا اور معبود چاہتے ہو؟
تو تمہارا رب العالمین پرکیا گمان ہے؟
تفسیر: صراط الجنان
{اِذْ
قَالَ لِاَبِیْهِ وَ قَوْمِهٖ: جب اس نے اپنے باپ اور
اپنی قوم سے فرمایا۔} اس آیت اورا س کے بعد والی
دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی قوم بتوںکی پوجا کرتی
تھی ،اس پر آپعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامنے اپنے عرفی باپ آزر اور اپنی قوم سے عتاب کے طور پر فرمایا: ’’تم
کس چیز کی عبادت کرتے ہو؟ کیا تم بہتان باندھ کر اللہ تعالیٰ کے سوا اور معبودوں کی عبادت کرتے ہو؟ تمہارا رب العالمین
پرکیا گمان ہے کہ جب تم اس کے سوا دوسرے کی پوجا کرو گے تو کیا وہ تمہیںعذاب دئیے بغیر چھوڑ دے گا، حالانکہ تم جانتے
ہو کہ وہی در حقیقت نعمتیںعطا کرنے والا
اور عبادت کا مستحق ہے۔ قوم نے حضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکو جواب دیا کہ ’’ کل کے
دن ہماری عید ہے ،جنگل میںمیلہ لگے گا
،ہم نفیس کھانے پکا کر بتوںکے پاس رکھ
جائیںگے اور میلے سے واپس آکر تَبَرُّک
کے طور پر وہ کھانے کھائیںگے۔ آپ بھی
ہمارے ساتھ چلیںاور مجمع اور میلہ کی
رونق دیکھیں،وہاںسے واپس آ کر بتوںکی زینت ، سجاوٹ اور ان کا بناؤ سنگار دیکھیں ،
یہ تماشا دیکھنے کے بعد ہم سمجھتے ہیںکہ
آپ بت پرستی پر ہمیںملامت نہیںکریںگے۔( روح البیان،
الصافات، تحت الآیۃ: ۸۵-۸۷، ۷ / ۴۶۹، خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۸۵-۸۷، ۴ / ۲۰، مدارک، الصافات، تحت الآیۃ: ۸۵-۸۷، ص۱۰۰۴، جلالین، الصافات، تحت الآیۃ: ۸۵-۸۷، ص۳۷۶، ملتقطاً)
سورت کا تعارف
سورۂ صا فّات کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ صافّات مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ والصافات، ۴ / ۱۴)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 5 رکوع اور 182آیتیں
ہیں۔
’’صا فّات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
صافّات کا معنی ہے صفیں
باندھنے والے،اور اس سورت کی پہلی آیت میں صفیں باندھنے والوں کی قسم ارشاد
فرمائی گئی اس مناسبت سے اس کا نام ’’سورۂ صافّات ‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ صا فّات کی فضیلت:
حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے مروی ہے ،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے
جمعہ کے دن سورۂ یٰسین اور سورۂوَ الصّٰٓفّٰتْ کی تلاوت کی ،پھر ا س نے اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال کیا تو اللہ
تعالیٰ اس کا وہ سوال پورا کر دے گا۔( در منثور، سورۃ الصافات،
۷ / ۷۷)
مضامین
سورۂ صا
فّات کے مضامین:
جس طرح دیگر مکی سورتوں میں اکثر بنیادی عقائد کے بیان پر زور دیا گیا ہے
اسی طرح اس سورت میں بھی توحید، وحی،
نبوت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کوثابت کیا گیا ہے
اور اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں صفیں باندھنے والوں ،جھڑک کر چلانے والوں اور قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی قسم ذکر کرکے فرمایا گیا عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے جو کہ آسمانوں ،زمینوں ،ان کے درمیان
موجود تمام چیزوں اور تمام مَشرقوں کا رب ہے اور یہ بتایا گیا کہ آسمان کو تمام
سرکش جِنّات سے محفوظ کر دیا گیا ہے اور اب وہ عالَمِ بالا کے فرشتوں کی باتیں نہیں سن
سکتے اور جو ان کی باتیں سننے کے لئے اوپر
جائے تو اسے شِہابِ ثاقب سے مارا جاتا ہے۔
(2)…جو کفار نبیٔ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے معجزات دیکھ کر مذاق اڑاتے تھے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتےتھے ان کی مذمت بیان کی گئی اور نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دی گئی کہ وہ دن عنقریب آنے والا ہے جس میں ان
کافروں کا انجام انتہائی دردناک ہو گا۔
(3)…اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والوں کی جزاء میں جنت کی نعمتیں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ لوگوں کو کس چیز کے لئے عمل کرنا چاہئے۔
(4)…پچھلی امتوں کے احوال بیان کئے گئے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو
جھٹلایا انہیں عذاب میں مبتلا کر دیاگیا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں
نے اپنے رسولوں کی پیروی کی تو وہ عذاب سے محفوظ رہے ۔
(5)… حضرت نوح ،حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل،حضرت
موسیٰ،حضرت ہارون،حضرت الیاس،حضرت لوط اور حضرت یونسعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات بیان کئے اور ان میں سے حضرت ابراہیم اور حضرت یونسعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔
(6)…کفار کا ایک عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ،ان کے اس عقیدے کا رد کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کی گئی ۔
مناسبت
سورۂ
یٰسین کے ساتھ مناسبت:
سورۂ صافّات کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’یٰسین‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ سورۂ یٰسینمیں ہلاک کی گئی سابقہ
اُمتوں کے احوال کی طرف اشارہ کیاگیا اور سورۂ صافّات میں ان امتوں کے اَحوال
تفصیل سے بیان کئے گئے۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂیٰسین میں دنیا اور آخرت میں کافروں اور مسلمانوں کے اَحوال اِجمالی
طور پر ذکر کئے گئے اور سورۂ صافّات میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں ۔