banner image

Home ur Surah As Saffat ayat 90 Translation Tafsir

اَلصّٰٓفّٰت

As Saffat

HR Background

فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِیْنَ(90)فَرَاغَ اِلٰۤى اٰلِهَتِهِمْ فَقَالَ اَلَا تَاْكُلُوْنَ(91)مَا لَكُمْ لَا تَنْطِقُوْنَ(92)

ترجمہ: کنزالایمان تو وہ اس پر پیٹھ دے کر پھر گئے۔ پھر ان کے خداؤں کی طرف چھپ کر چلا تو کہا کیا تم نہیں کھاتے۔ تمہیں کیا ہوا کہ نہیں بولتے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو قوم کے لوگ اس سے پیٹھ پھیر کر چلے گئے۔ پھر آپ ان کے خداؤں کی طرف چھپ کر چلے پھر فرمایا:کیا تم کھاتے نہیں ؟ تمہیں کیا ہوا کہ تم بولتے نہیں ؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَتَوَلَّوْا عَنْهُ: تو قوم کے لوگ اس سے پھر گئے۔} جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ستاروں  کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ میں  بیمار ہونے والا ہوں  تو اس وقت آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کے لوگ اپنی عید گاہ کی طرف پھر گئے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اس لئے ساتھ لے کر نہ گئے تاکہ ان کے اعتقاد کے مطابق آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بیماری اُڑ کر انہیں  نہ لگ جائے۔(روح البیان، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۰، ۷ / ۴۷۰، خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۸۹-۹۰، ۴ / ۲۰، ملتقطاً)

{فَرَاغَ اِلٰۤى اٰلِهَتِهِمْ: پھر ان کے خداؤں  کی طرف چھپ کر چلے۔} جب قوم کے لوگ چلے گئے تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان سے نگاہ بچاتے ہوئے ا ن کے بت خانے کی طرف چلے،پھر وہاں  جاکر بتوں  کا مذاق اڑاتے ہوئے ان سے فرمایا:کیا تم اس کھانے کو نہیں  کھاتے جو تمہارے سامنے وہ لوگ اس لئے رکھ گئے ہیں  تاکہ برکت والاہو جائے؟ ان بتوں  کی تعدادکافی زیادہ تھی،ان میں  سے بعض بت پتھر کے تھے،بعض لکڑی کے،بعض سونے کے،بعض چاندی کے، بعض تانبے کے،بعض لوہے کے اور بعض سیسے کے بنے ہوئے تھے،سب سے بڑا بت سونے کا بنا ہوا تھا اور اس پر جواہرات لگے ہوئے تھے ۔ (ابو سعود، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۱،۴ / ۴۱۴، جمل، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۱، ۶ / ۳۴۱، ملتقطاً)

{مَا لَكُمْ: تمہیں  کیا ہوا۔} جب بتوں  نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بات کا کوئی جواب نہ دیا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان سے فرمایا: ’’تمہیں  کیا ہوا کہ تم بولتے نہیں ؟ پھربھی بتوں  کی طرف سے کوئی جواب نہ آیااور وہ جواب ہی کیا دیتے کیونکہ وہ تو بے جان تھے۔