ترجمہ: کنزالایمان
بولے اس کے لیے ایک عمارت چنو پھر اسے بھڑکتی آگ میں ڈال دو۔
ترجمہ: کنزالعرفان
قوم نے کہا: اس کے لیے ایک عمارت بناؤپھر اسے بھڑکتی آگ میں ڈال دو۔
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا: قوم نے کہا۔} حضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکا جواب سن کر وہ لوگ حیران
ہوگئے اور اُن سے کوئی جواب نہ بن پایا تو کہنے لگے کہ’’ اس کے لیے پتھر کی لمبی
چوڑی چار دیواری بناؤ ، پھر اس کو لکڑیوںسے بھر دو اور ان میںآگ لگادو، یہاںتک کہ جب آگ زور پکڑلے تو پھرانہیں بھڑکتی آگ میںڈال دو۔( خازن، والصافات، تحت الآیۃ: ۹۷، ۴ / ۲۱، ملتقطاً) چنانچہ
حضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَ السَّلَامکی قوم
نے انہیںایک کمرے میںبند کر دیا اور ان کے لئے لکڑیاںجمع کرنے لگ گئے اور
سب نے جوش و خروش سے حصہ لیا ،جب انہوںنے
کثیر تعداد میںلکڑیاںجمع کر کے آگ لگائی تو ا س کے شعلے اتنے بلند
ہوئے کہ اگر اس طرف سے کوئی پرندہ گزرتا تو وہ اس کی تپش سے جل جاتا تھا۔جب
لوگوںنے عمارت کے کنارے تک حضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکو بلند
کیا تو آپعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامنے سر اٹھا کر آسمان کی طر ف دیکھا، اس وقت آسمانوں ، زمینوں ،
پہاڑوںاور فرشتوںنے فریاد کی: ’’اے اللہ!عَزَّوَجَلَّ، تیرے نام کو بلند کرنے کی پاداش میںحضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکو جَلایا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ
نے ارشاد فرمایا ’’مجھے یہ بات معلوم ہے،اگر وہ تمہیں پکارے تو تم ا س کی مدد کرنا
۔جب حضرتابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامنے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو عرض کی: ’’اے اللہ!عَزَّوَجَلَّ، تو واحد ہے اور میںزمین میں واحد
ہوںاور زمین میںمیرے علاوہ اور کوئی بندہ ایسا نہیںجو تیری عبادت کرے۔مجھے اللہ تعالیٰ
کافی ہے اور وہ بہت ہی اچھا کارساز ہے۔تب اللہ تعالیٰ نے آگ کو حکم دیا: ’’یٰنَارُ كُوْنِیْ بَرْدًا وَّ سَلٰمًا عَلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ‘‘(الانبیاء:۶۹)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے آگ! ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی ہوجا۔( در منثور، الصافات، تحت الآیۃ: ۹۷، ۷ / ۱۰۱-۱۰۲)
نوٹ:اس واقعے کی بعض تفصیل سورۂ اَنبیاء کی آیت نمبر68کی تفسیر میںگزر چکی ہے۔
سورت کا تعارف
سورۂ صا فّات کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ صافّات مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ والصافات، ۴ / ۱۴)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 5 رکوع اور 182آیتیں
ہیں۔
’’صا فّات ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
صافّات کا معنی ہے صفیں
باندھنے والے،اور اس سورت کی پہلی آیت میں صفیں باندھنے والوں کی قسم ارشاد
فرمائی گئی اس مناسبت سے اس کا نام ’’سورۂ صافّات ‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ صا فّات کی فضیلت:
حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے مروی ہے ،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے
جمعہ کے دن سورۂ یٰسین اور سورۂوَ الصّٰٓفّٰتْ کی تلاوت کی ،پھر ا س نے اللہ تعالیٰ سے کوئی سوال کیا تو اللہ
تعالیٰ اس کا وہ سوال پورا کر دے گا۔( در منثور، سورۃ الصافات،
۷ / ۷۷)
مضامین
سورۂ صا
فّات کے مضامین:
جس طرح دیگر مکی سورتوں میں اکثر بنیادی عقائد کے بیان پر زور دیا گیا ہے
اسی طرح اس سورت میں بھی توحید، وحی،
نبوت، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کوثابت کیا گیا ہے
اور اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں صفیں باندھنے والوں ،جھڑک کر چلانے والوں اور قرآنِ مجید کی تلاوت کرنے والی جماعتوں کی قسم ذکر کرکے فرمایا گیا عبادت کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے جو کہ آسمانوں ،زمینوں ،ان کے درمیان
موجود تمام چیزوں اور تمام مَشرقوں کا رب ہے اور یہ بتایا گیا کہ آسمان کو تمام
سرکش جِنّات سے محفوظ کر دیا گیا ہے اور اب وہ عالَمِ بالا کے فرشتوں کی باتیں نہیں سن
سکتے اور جو ان کی باتیں سننے کے لئے اوپر
جائے تو اسے شِہابِ ثاقب سے مارا جاتا ہے۔
(2)…جو کفار نبیٔ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے معجزات دیکھ کر مذاق اڑاتے تھے اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرتےتھے ان کی مذمت بیان کی گئی اور نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دی گئی کہ وہ دن عنقریب آنے والا ہے جس میں ان
کافروں کا انجام انتہائی دردناک ہو گا۔
(3)…اخلاص کے ساتھ ایمان لانے والوں کی جزاء میں جنت کی نعمتیں بیان کی گئیں اور یہ بتایا گیا کہ لوگوں کو کس چیز کے لئے عمل کرنا چاہئے۔
(4)…پچھلی امتوں کے احوال بیان کئے گئے کہ جن لوگوں نے اللہ تعالیٰ کے رسولوں کو
جھٹلایا انہیں عذاب میں مبتلا کر دیاگیا اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں
نے اپنے رسولوں کی پیروی کی تو وہ عذاب سے محفوظ رہے ۔
(5)… حضرت نوح ،حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل،حضرت
موسیٰ،حضرت ہارون،حضرت الیاس،حضرت لوط اور حضرت یونسعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات بیان کئے اور ان میں سے حضرت ابراہیم اور حضرت یونسعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔
(6)…کفار کا ایک عقیدہ یہ تھا کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں ،ان کے اس عقیدے کا رد کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کی گئی ۔
مناسبت
سورۂ
یٰسین کے ساتھ مناسبت:
سورۂ صافّات کی اپنے سے
ماقبل سورت ’’یٰسین‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ سورۂ یٰسینمیں ہلاک کی گئی سابقہ
اُمتوں کے احوال کی طرف اشارہ کیاگیا اور سورۂ صافّات میں ان امتوں کے اَحوال
تفصیل سے بیان کئے گئے۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂیٰسین میں دنیا اور آخرت میں کافروں اور مسلمانوں کے اَحوال اِجمالی
طور پر ذکر کئے گئے اور سورۂ صافّات میں تفصیل کے ساتھ بیان کئے گئے ہیں ۔