Home ≫ ur ≫ Surah As Sajdah ≫ ayat 22 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ ذُكِّرَ بِاٰیٰتِ رَبِّهٖ ثُمَّ اَعْرَضَ عَنْهَاؕ-اِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِیْنَ مُنْتَقِمُوْنَ(22)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ مَنْ اَظْلَمُ: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون۔} جھٹلانے والوں کا تفصیلی حال بیان کرنے کے بعد یہاں ان کا اِجمالی حال بیان کیا جارہا ہے کہ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اس کے رب عَزَّوَجَلَّ کی آیتوں کے ذریعے نصیحت کی جائے پھر بھی وہ ان سے منہ پھیر لے اور آیات میں غور و فکر نہ کرے اور اُن کی وضاحت و اِرشاد سے فائدہ نہ اُٹھائے اور ایمان قبول نہ کرے ، بیشک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں تو اس شخص کا حال کیا ہو گا جو سب سے بڑھ کر ظالم اور سب سے بڑ امجرم ہے۔ (صاوی، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۲، ۵ / ۱۶۱۶، مدارک، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۲، ص۹۲۷-۹۲۸)
مجرم کون؟
حضرت معاذ بن جبل رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جس نے یہ تین کام کئے وہ مجرم ہے ۔(1) جس نے ناحق جھنڈا باندھا۔ (یعنی ایسے شخص کے ساتھ لڑائی کرنے کے لئے جھنڈا باندھا جس کے ساتھ لڑنا اس کے لئے جائز نہ تھا)(2)جس نے والدین کی نافرمانی کی ۔(3)جو ظالم کے ساتھ ا س لئے چلاتاکہ اس کی مدد کرے تو وہ مجرم ہے اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:
’’اِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِیْنَ مُنْتَقِمُوْنَ‘‘
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ہم مجرموں سے انتقام لینے والے ہیں ۔( معجم الکبیر، معاذ بن جبل الانصاری عقبی بدری۔۔۔ الخ، جنادۃ بن ابی امیۃ عن معاذ، ۲۰ / ۶۱، الحدیث: ۱۱۲، کنز العمال ، کتاب المواعظ والرقائق ۔۔۔ الخ ، قسم الاقوال ، الباب الثانی ، الفصل الثالث ، ۸ / ۱۲ ، الجزء السادس عشر، الحدیث:۴۳۷۷۴)
لہٰذا جو شخص بھی ان تین جرموں میں سے کسی کا مُرتکِب ہے تو اسے چاہئے کہ اپنے جرم سے با زآ جائے ورنہ یاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ مجرموں سے اِنتقام لینے والا ہے۔