Home ≫ ur ≫ Surah As Sajdah ≫ ayat 25 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ جَعَلْنَا مِنْهُمْ اَىٕمَّةً یَّهْدُوْنَ بِاَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوْا۫ؕ-وَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یُوْقِنُوْنَ(24)اِنَّ رَبَّكَ هُوَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا كَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ(25)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ جَعَلْنَا مِنْهُمْ اَىٕمَّةً: اور ہم نے ان میں سے کچھ امام بنائے۔} یعنی جب بنی اسرائیل نے اپنے دین پر اور دشمنوں کی طرف سے پہنچنے والی مصیبتوں پر صبر کیا تو ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو امام بنادیا جو ہمارے حکم سے لوگوں کو خدا عَزَّوَجَلَّ کی طاعت ، اس کی فرمانبرداری ، اللہ تعالیٰ کے دین اور اس کی شریعت کی پیروی اورتورات کے اَحکام کی تعمیل کے بارے میں بتاتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے۔یہ امام بنی اسرائیل کے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تھے یا انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پیروی کرنے والے ۔(مدارک، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۴، ص۹۲۸، خازن، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۴، ۳ / ۴۷۹-۴۸۰، ملتقطاً)
صبر کا ثمرہ اور اس کی فضیلت:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ صبر کا ثمرہ اپنی نوعیت کے اعتبار سے بعض اوقات یہ بھی ہوتا ہے کہ صبر کرنے والے کو امامت اور پیشوائی نصیب ہوجاتی ہے۔ صبر کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ بندے کو صبر سے زیادہ کوئی بھلائی عطا نہیں کی گئی۔(مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیر سورۃ السجدۃ، ما رزق عبد خیراً لہ۔۔۔ الخ، ۳ / ۱۸۷، الحدیث: ۳۶۰۵)
لہٰذا جس پر کوئی آفت یا مصیبت آئی ہو یا وہ کسی پریشانی کا شکار ہو تو اسے چاہئے کہ اس پر صبر کرے اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر راضی رہے۔
{اِنَّ رَبَّكَ هُوَ یَفْصِلُ بَیْنَهُمْ: بیشک تمہارا رب ان میں فیصلہ کردے گا۔} یعنی اللہ تعالیٰ قیامت کے دن انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام میں اور اُن کی اُمتوں میں یا مومنین اورمشرکین کے درمیان دینی اُمور میں سے اس بات کا فیصلہ کردے گاجس میں وہ اختلاف کرتے تھے اور حق و باطل والوں کو جدا جدا ممتاز کردے گا۔(مدارک، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۵، ص۹۲۸، جلالین، السجدۃ، تحت الآیۃ: ۲۵، ص۳۵۰، ملتقطاً)