سورۂ سجدہ
کے مَضامین:
اس سورت کامرکزی مضمون یہ ہے کہ مشرکین مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے
جانے کا انکار کرتے تھے اور اس سورت میں بطورِ خاص مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کو
ثابت کیا گیا ہے۔نیز اس سورت میں یہ چیزیں
بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں یہ بیان
کیاگیا کہ قرآن الله تعالیٰ کی وہ کتاب ہے جو اس نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر نازل فرمائی اور اس چیز میں شک کی کوئی گنجائش نہیں ۔
(2)…نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رسالت
کو ثابت کیا گیا اور مشرکین کے اس نظریے کا رد کیا گیا کہ قرآن حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنی طرف سے بنا لیا ہے ۔
(3)… الله تعالیٰ کی وحدانیّت اور قدرت پر دلائل ذکر کئے گئے ۔
(4)…کفاراورفرمانبردارمسلمانوں کا حال بیان کیا گیا کہ قیامت کے دن کافر ذلت و
رسوائی کا سامنا کریں گے، نیک اعمال کرنے
کی خاطر دنیا میں لوٹ جانے کی تمنا کریں گے اور وہ دردناک عذاب چکھیں گے جبکہ مسلمان چونکہ دنیا میں راتوں کو الله تعالیٰ کی عبادت کرتے تھے، خوف اور امید رکھتے ہوئے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو پکارتے تھے، الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی نیت سے اپنے مال راہِ
خدا میں خرچ کرتے تھے ، اس لئے آخرت میں انہیں ان کے اعمال کی جزاء عظیم ثواب کی صورت میں ملے گی، الله تعالیٰ کا فضل دیکھ کر ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں گی اور انہیں جنت میں ہمیشہ کے لئے داخلہ
نصیب ہو گا۔
(5)…یہ بتایا گیاہے کہ کفار اور مسلمانوں کا انجام ایک جیسا نہیں ہے۔
(6)… تاجدارِ
رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی رسالت کے درمیان مشابہت بیان کی گئی ہے۔
(7)…انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے والی سابقہ امتوں پر نازل ہونے والے عذاب کا ذکر کر کے اس امت میں
سے رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو جھٹلانے والوں کو ڈرایا
گیا ہے۔
(8)…اس سورت کے آخر میں اسلام
کے بنیادی عقائد،توحید،رسالت اور حشر و نشر پر کلام کیاگیا ہے۔