banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 118 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

قَالَ رَبِّ اِنَّ قَوْمِیْ كَذَّبُوْنِ(117)فَافْتَحْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَهُمْ فَتْحًا وَّ نَجِّنِیْ وَ مَنْ مَّعِیَ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(118)

ترجمہ: کنزالایمان عرض کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا۔ تو مجھ میں اور ان میں پورا فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو نجات دے۔ ترجمہ: کنزالعرفان نوح نے عرض کی: اے میرے رب! بیشک میری قوم نے مجھے جھٹلایا۔ تو مجھ میں اور ان میں پورا فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو نجات دے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ: عرض کی۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی :اے میرے رب! بیشک میری قوم نے تیری وحی ورسالت میں مجھے جھٹلایا ہے، پس تو مجھ میں اور ان میں وہ فیصلہ کردے جس کا ہم میں  سے ہر کوئی حق دار ہے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو ان کافروں کی اَذِیَّتوں سے نجات دے۔

            حضرت نوح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی دعا میں جو ذکر کیا کہ میری قوم نے تیری وحی اور رسالت میں مجھے جھٹلایا ہے، اس سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مراد یہ تھی کہ میں جواِن کے بارے میں ہلاکت کی دعا کررہا ہوں اس کا سبب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے مجھے سنگسار کرنے کی دھمکی دی اور نہ ہی یہ سبب ہے کہ انہوں نے میری پیروی کرنے والوں کو گھٹیا کہا بلکہ میری دعا کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے تیرے کلام کو جھٹلایا اور تیری رسالت کے قبول کرنے سے انکار کیا۔(روح البیان،الشعراء،تحت الآیۃ:۱۱۷-۱۱۸،۶ / ۲۹۳،تفسیرکبیر،الشعراء،تحت الآیۃ:۱۱۷-۱۱۸، ۸ / ۵۲۱، ملتقطاً)