banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 195 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

بِلِسَانٍ عَرَبِیٍّ مُّبِیْنٍﭤ(195)وَ اِنَّهٗ لَفِیْ زُبُرِ الْاَوَّلِیْنَ(196)

ترجمہ: کنزالایمان روشن عربی زبان میں ۔ اور بیشک اس کا چرچا اگلی کتابوں میں ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان روشن عربی زبان میں ۔ اور بیشک اس کا ذکر پہلی کتابوں میں موجودہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{بِلِسَانٍ: زبان میں ۔} یعنی قرآنِ پاک کو عربی زبان میں  نازل کیا جس کے معنی ظاہر اور الفاظ کی اپنے معنی پر دلالت واضح ہے تاکہ عرب کے رہنے والوں  اور کفارِ قریش کے لئے کوئی عذر باقی نہ رہے اور وہ یہ نہ کہہ سکیں  کہ ہم اس کلام کو سن کر کیا کریں  گے جسے ہم سمجھ ہی نہیں  سکتے۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۵، ۶ / ۳۰۶)

عربی زبان کی فضیلت:

            اس آیت سے عربی زبان کی دیگر زبانوں  پر فضیلت بھی ثابت ہوئی کیونکہ اللہ تعالٰی نے قرآنِ پاک کو عربی زبان میں  نازل فرمایا ہے کسی اور زبان میں  نہیں ۔ حضرت عبداللہ بن عباس  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تین وجہوں  سے عربوں  سے محبت رکھو،کیونکہ میں  عربی ہوں ، قرآن عربی ہے اور اہلِ جنت کی زبان بھی عربی ہے۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: محمد، ۴ / ۱۶۴، الحدیث: ۵۵۸۳)

            حضرت فقیہ ابو لیث سمرقندی  رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’جان لو کہ عربی زبان تمام زبانوں  سے افضل ہےتو جس نے عربی زبان خود سیکھی یا کسی اور کو سکھائی اسے اجر ملے گا کیونکہ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک کو عربی زبان میں  نازل فرمایا ہے۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۵، ۶ / ۳۰۷)

{وَ اِنَّهٗ: اور بیشک اس کا۔} اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ قرآن پاک کا ذکر تمام آسمانی کتابوں  میں  موجود ہے اور دوسری تفسیر یہ ہے کہ سابقہ کتابوں  میں  نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نعت اور صفت مذکور ہے۔( مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۶، ص۸۳۱، خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۶، ۳ / ۳۹۵، ملتقطاً)