banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 194 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

عَلٰى قَلْبِكَ لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ(194)

ترجمہ: کنزالایمان تمہارے دل پر کہ تم ڈر سناؤ۔ ترجمہ: کنزالعرفان تمہارے دل پرتاکہ تم ڈر سنانے والوں میں سے ہوجاؤ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{عَلٰى قَلْبِكَ: تمہارے دل پر۔} یعنی اے پیارے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے آپ کے سامنے ا س قرآن کی تلاوت کی، یہاں  تک کہ آپ نے اسے اپنے دل میں یاد کر لیا کیونکہ دل ہی کسی چیز کو یاد رکھنے اور اسے محفوظ رکھنے کا مقام ہے،وحی اور اِلہام کا مَعدِن ہے اور انسان کے جسم میں دل کے علاوہ اور کوئی چیز خطاب اور فیض کو قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۱۹۴، ۶ / ۳۰۶) نیز اس لئے کہ آپ اسے محفوظ رکھیں اور سمجھیں اور نہ بھولیں ۔ دل کی تخصیص اس لئے ہے کہ درحقیقت وہی مخاطب ہے اور تمیز،عقل اور اختیار کا مقام بھی وہی ہے، تمام اَعضاء اس کے آگے مسخر اور اطاعت گزارہیں ۔ حدیث شریف میں  ہے کہ دل کے درست ہونے سے تمام بدن درست ہوجاتا اور اس کے خراب ہونے سے سب جسم خراب ہو جاتا ہے، نیز فَرحت و سُرُور اوررنج و غم کا مقام دل ہی ہے، جب دل کو خوشی ہوتی ہے تو تمام اعضاء پر اس کا اثر پڑتا ہے، پس دل ایک رئیس کی طرح ہے اور وہی عقل کا مقام ہے تو وہ امیر ِمُطلَق ہوا اور مکلف ہوناجو کہ عقل و فہم کے ساتھ مشروط ہے، اسی کی طرف لوٹا۔

{لِتَكُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ: تاکہ تم ڈر سنانے والوں میں سے ہوجاؤ۔} یہاں قرآن پاک کو نازل کرنے کی حکمت اور مَصلحت بیان کی جار ہی ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ پر قرآن پاک اس لئے نازل ہوا تاکہ آپ اس کے ذریعے اپنی امت کو ان کاموں سے ڈرائیں جنہیں کرنے یا نہ کرنے سے وہ عذاب میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔