banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 22 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَﭤ(22)

ترجمہ: کنزالایمان اور یہ کوئی نعمت ہے جس کا تو مجھ پر احسان جتاتا ہے کہ تو نے غلام بناکر رکھے بنی اسرائیل۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یہ کون سی نعمت ہے جس کا تو مجھ پر احسان جتا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا کر رکھا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ تِلْكَ: اور یہ۔} فرعون نے جو احسان جتایا تھا ا س کے جواب میں  حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: ’’اس میں  تیرا کیا احسان ہے کہ تم نے میری تربیت کی اور بچپن میں  مجھے اپنے پاس رکھا، کھلایا اور پہنایا کیونکہ میرا تجھ تک پہنچنے کا سبب تو یہی ہوا کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنایا اور اُن کی اولادوں  کو قتل کیا،تیرے اس عظیم ظلم کی وجہ سے میرے والدین میری پرورش نہ کرسکے اور مجھے دریا میں  ڈالنے پر مجبور ہوئے، اگرتو ایسا نہ کرتا تو میں  اپنے والدین کے پاس ہی رہتا، اس لئے یہ بات کیا اس قابل ہے کہ اس کا احسان جتایا جائے۔ (روح البیان ،الشعراء،تحت الآیہ:۶،۲۲ / ۲۶۸،ملخصاً) اسے دوسرے الفاظ میں  یوں  سمجھ لیں  کہ کوئی شخص کسی بچے کے باپ کو قتل کرکے بچہ گود میں  لے اور اس کی پرورش کرے پھر بڑا ہونے پر اسے احسان جتلائے کہ بیٹا تو یتیم و لاوارث تھا میں  نے تجھ پر احسان کیا اور تجھے پال پوس کر بڑا کیا۔ تو اس کے جواب میں  وہ بچہ کیا کہے گا۔ وہ یہی کہے گا کہ اپنا احسان اپنے پاس سنبھال کر رکھ۔ مجھے پالنا تو تجھے یاد ہے لیکن یہ تو بتا کہ مجھے یتیم و لاوارث بنایا کس نے تھا؟