banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 51 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

قَالُوْا لَا ضَیْرَ٘-اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَ(50)اِنَّا نَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَاۤ اَنْ كُنَّاۤ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَﭤ(51)

ترجمہ: کنزالایمان وہ بولے کچھ نقصان نہیں ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں ۔ ہمیں طمع ہے کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے اس پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان لائے۔ ترجمہ: کنزالعرفان جادوگروں نے کہا: کچھ نقصان نہیں ،بیشک ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں ۔ ہم اس بات کی لالچ کرتے ہیں کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالُوْا: وہ بولے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ فرعون کی دھمکی سن کر ان جادو گروں  نے کہا’’اللہ تعالٰی کی خاطر جان دینے میں  کچھ نقصان نہیں  خواہ دنیا میں  کچھ بھی پیش آئے کیونکہ ہم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی طرف ایمان کے ساتھ پلٹنے والے ہیں  اور ہمیں  اللہ تعالٰی سے رحمت کی امید ہے اور ہمیں  اس بات کا لالچ ہے کہ ہمارا رب عَزَّوَجَلَّ اس بنا پر ہماری خطائیں  بخش دے کہ ہم فرعون کی رعایا میں  سے یا اس مجمع کے حاضرین میں  سے سب سے پہلے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لانے والے ہیں۔(خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۱، ۳ / ۳۸۶-۳۸۷، مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: ۵۰-۵۱، ص۸۲۰، ملتقطاً)

اس واقعہ کے بعد حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کئی سال تک وہاں ٹھہرے رہے اور ان لوگوں  کو حق کی دعوت دیتے رہے، لیکن اُن کی سرکشی بڑھتی گئی۔