banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 67 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةًؕ-وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(67)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان (فرعونیوں ) میں اکثر مسلمان نہ تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً: بیشک اس میں  ضرور نشانی ہے۔} یعنی دریا میں  جو کچھ واقع ہوا اس میں  اللہ تعالٰی کی قدرت پر ضرور نشانی ہے اور یہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا معجزہ ہے۔( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۶۷، ۳ / ۳۸۸)

{وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ: اور ان میں  اکثر مسلمان نہ تھے۔} یعنی فرعونیوں  میں  سے اکثر مسلمان نہ تھے۔ مصر والوں  میں  سے صرف تین حضرات ایمان لائے۔ (1)فرعون کی بیوی حضرت آسیہ  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُا۔ (2)حِزْقِیْل۔ انہیں  آلِ فرعون کا مؤمن کہتے ہیں ،یہ اپنا ایمان چھپائے رہتے تھے اور فرعون کے چچا زاد تھے۔ (3)مریم۔ یہ ایک بوڑھی خاتون تھیں ، انہوں  نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے جنت کا وعدہ لے کر دریائے نیل میں  حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قبر ِانور کا محلِ وقوع بتایا تھا۔ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللہ تعالٰی کے حکم سے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تابوت شریف دریا سے نکال  کر ملک ِشام لے گئے تھے۔( خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۶۷، ۳ / ۳۸۸، صاوی، الشعراء، تحت الآیۃ: ۶۷، ۴ / ۱۴۶۱، ملتقطاً)