Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shuara ≫ ayat 85 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ(84)وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِ(85)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اجْعَلْ: اور رکھ دے۔} حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دوسری دعایہ مانگی کہ اے میرے رب! میرے بعد آنے والی امتوں میں میری اچھی شہرت رکھ دے، چنانچہ اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو یہ عطا فرمایا کہ ہر دین والے اُن سے محبت رکھتے ہیں اور اُن کی ثناکرتے ہیں ۔( مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۴، ص۸۲۳)
{وَ اجْعَلْنِیْ: اور مجھے کردے۔} دنیا کی سعادتیں طلب کرنے کے بعد آخرت کی سعادتیں طلب کرتے ہوئے حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دعا مانگی کہ اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ ، مجھے ان لوگوں میں سے کر دے جنہیں تو اپنے فضل وکرم سے چین کے باغوں اورنعمت کی جنت کا وارث بنائے گا۔( بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۵۰، الحدیث: ۲۷۹۰)
جنت کی دعا مانگنا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے:
اس سے معلوم ہو اکہ اللہ تعالٰی سے قیامت کے دن جنت ملنے کی دعا کرنا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی سنت ہے۔ حدیث پاک میں بھی جنت الفردوس کی دعا مانگنے کی تعلیم دی گئی ہے، جیساکہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’جب تم اللہ تعالٰی سے مانگو تو اس سے جنت الفردوس کا سوال کرنا کیونکہ یہ جنت کا درمیانی حصہ اور اعلیٰ درجہ ہے، اس کے اوپر اللہ تعالٰی کا عرش ہے اور جنت کی نہریں اسی سے نکلتی ہیں۔(تفسیرکبیر، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۵، ۸ / ۵۱۶، خازن، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۵، ۳ / ۳۸۹، ملتقطاً)
لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اللہ تعالٰی سے قیامت کے دن جنت الفردوس عطا ہونے کی دعا مانگا کرے۔ انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اَکابر بزرگانِ دین کی طلب ِ جنت کی دعائیں درحقیقت اللہ تعالٰی کے دیدار اور ملاقات کے لئے تھیں ۔
حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مانگی ہوئی دعاؤں کی فضیلت:
حضرت سمرہ بن جند ب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب بندہ فرض نماز کے لئے وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر مسجد جانے کے ارادے سے اپنے گھر کے دروازے سے نکلے اور کہے: ’’بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِۙ‘‘ تو اللہ تعالٰی اسے درست راستے کی ہدایت دے گا۔اور یہ کہے: ’’ وَ الَّذِیْ هُوَ یُطْعِمُنِیْ وَ یَسْقِیْنِ‘‘ تو اللہ تعالٰی اسے جنتی کھانا کھلائے گا اور جنتی مشروبات پلائے گا۔اور یہ کہے: ’’وَ اِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ یَشْفِیْنِ‘‘ تو اللہ تعالٰی اسے شفا عطا فرمائے گا اور ا س کے مرض کو اس کے گناہوں کے لئے کفارہ بنا دے گا۔ اور یہ کہے: ’’وَ الَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِۙ‘‘ تو اللہ تعالٰی اسے سعادت مندوں والی زندگی کے ساتھ زندہ رکھے گا اور شہیدوں والی موت عطا فرمائے گا۔ اور یہ کہے: ’’ وَ الَّذِیْۤ اَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لِیْ خَطِیْٓــٴَـتِیْ یَوْمَ الدِّیْنِؕ‘‘ تو اللہ تعالٰی اس کی ساری خطائیں معاف کر دے گا اگرچہ وہ سمند رکی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں۔اور یہ کہے: ’’رَبِّ هَبْ لِیْ حُكْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَۙ‘‘ تو اللہ تعالٰی اسے علم و حکمت عطا فرمائے گا اور جو صالح بندے گزر چکے اور جو باقی ہیں اسے اللہ تعالٰی ان کے ساتھ ملادے گا۔اور یہ کہے: ’’وَ اجْعَلْ لِّیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَۙ‘‘ تو ایک سفید کاغذ میں لکھ دیا جا تا ہے کہ فلاں بن فلاں صادقین میں سے ہے،پھر ا س کے بعد اللہ تعالٰی اسے صدق کی توفیق عطا فرما دیتا ہے۔اور یہ کہے: ’’وَ اجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَةِ جَنَّةِ النَّعِیْمِ‘‘ تو اللہ تعالٰی اس کے لئے جنت میں مکانات اور محلات بنا دے گا۔) در منثور، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸۵، ۶ / ۳۰۶(