banner image

Home ur Surah Ash Shuara ayat 9 Translation Tafsir

اَلشُّـعَرَاء

Surah Ash Shuara

HR Background

اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلَى الْاَرْضِ كَمْ اَنْۢبَتْنَا فِیْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍ كَرِیْمٍ(7)اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةًؕ-وَ مَا كَانَ اَكْثَرُهُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(8)وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ(9)

ترجمہ: کنزالایمان کیا انہوں نے زمین کو نہ دیکھا ہم نے اس میں کتنے عزت والے جوڑے اُگائے۔ بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں ۔ اور بیشک تمہارا رب ضرور وہی عزت والا مہربان ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا انہوں نے زمین کی طرف نہ دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی قسموں کے اچھے جوڑے اگائے۔ بیشک اس میں ضرور نشانی ہے اور ان کے اکثر ایمان والے نہیں ۔ اور بیشک تمہارا رب ہی یقینا بہت عزت والا، مہربان ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَوَ لَمْ یَرَوْا اِلَى الْاَرْضِ: کیا انہوں  نے زمین کی طرف نہ دیکھا۔} ارشاد فرمایاکہ اللہ تعالٰی کی آیات سے منہ پھیرنے والے، انہیں  جھٹلانے والے اور ان کا مذاق اڑانے والے مشرکین نے کیا زمین کے عجائبات کی طرف نہیں  دیکھاکہ ہم نے اس میں  کتنی قسموں  کی نباتات کے اچھے جوڑے اگائے اور ان سے انسان و جانور دونوں  نفع اٹھاتے ہیں۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۷، ۶ / ۲۶۳)

{اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ: بیشک اس میں ۔} یعنی زمین میں  کتنی قسموں  کے اچھے جوڑے اگائے جانے میں  عظیم نشانی ہے جو کہ اللہ تعالٰی کی قدرت کے کمال،اس کے علم کی کثرت اور اس کی رحمت کی وسعت پر دلالت کرتی ہے اور یہ چیزیں  ایمان قبول کرنے کی طرف راغب کرنے والی اور کفر سے روکنے والی ہیں  اور ا س کے باوجود ان مشرکوں  میں  سے اکثر ایمان قبول کرنے والے نہیں  کیونکہ یہ کفر و گمراہی میں  ڈوبے ہوئے اور سرکشی و جہالت میں  مُنہَمِک ہیں ۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸، ۶ / ۲۶۳)

            بعض مفسرین نے اس آیت کا یہ معنی بھی بیان کیا ہے کہ وہ لوگ جو قیامت میں  دوبارہ زندہ کئے جانے کے منکر ہیں  ان کیلئے زمین میں  مختلف قسموں  کی بہترین اور نفع بخش چیزوں  کی پیدائش میں  اس بات کی دلیل موجود ہے کہ قیامت میں  لوگوں  کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ جو رب تعالٰی مردہ زمین سے ایسی بہترین نباتات پیدا کرنے پر قادر ہے تو وہ ہر گز اس بات سے عاجز نہیں  کہ مردوں  کے بکھرے ہوئے اَجزاء جمع کر کے قبروں  سے انہیں  زندہ اٹھائے۔ لیکن ان میں  سے ا کثر قیامت کے دن اٹھائے جانے پر ایمان نہیں  لاتے۔( تفسیر طبری، الشعراء، تحت الآیۃ: ۸، ۹ / ۴۳۴)

{وَ اِنَّ رَبَّكَ: اور بیشک تمہارا رب۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ، آپ کا رب عَزَّوَجَلَّ ہی یقینی طور پر عزت والا ہے، وہی غالب اور کافروں  کو سزا دینے پر قدرت رکھنے والا ہے اور وہی بہت بڑا مہربان ہے اور اسی نے اپنی رحمت سے مشرکوں  کی فوری گرفت نہیں  فرمائی بلکہ انہیں  (اپنا حال سنوار لینے کی) مہلت دی ہے۔( روح البیان، الشعراء، تحت الآیۃ: ۹، ۶ / ۲۶۴)