banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 15 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

فَلِذٰلِكَ فَادْعُۚ-وَ اسْتَقِمْ كَمَاۤ اُمِرْتَۚ-وَ لَا تَتَّبِـعْ اَهْوَآءَهُمْۚ-وَ قُلْ اٰمَنْتُ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ مِنْ كِتٰبٍۚ-وَ اُمِرْتُ لِاَعْدِلَ بَیْنَكُمْؕ-اَللّٰهُ رَبُّنَا وَ رَبُّكُمْؕ-لَنَاۤ اَعْمَالُنَا وَ لَكُمْ اَعْمَالُكُمْؕ-لَا حُجَّةَ بَیْنَنَا وَ بَیْنَكُمْؕ-اَللّٰهُ یَجْمَعُ بَیْنَنَاۚ-وَ اِلَیْهِ الْمَصِیْرُﭤ(15)

ترجمہ: کنزالایمان تو اسی لیے بلاؤ اور ثابت قدم رہو جیسا تمہیں حکم ہوا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلو اور کہو کہ میں ایمان لایا اس پر جو کوئی کتاب اللہ نے اتاری اور مجھے حکم ہے کہ میں تم میں انصاف کروں اللہ ہمارا تمہارا سب کا رب ہے ہمارے لیے ہمارا عمل اور تمہارے لیے تمہارا کیا کوئی حجت نہیں ہم میں اور تم میں اللہ ہم سب کو جمع کرے گااور اسی کی طرف پھرنا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو اسی لیے بلاؤاور ثابت قدم رہوجیسا تمہیں حکم دیا گیاہے اور ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو اور کہو کہ میں اس کتاب پر ایمان لایا جو اللہ نے اتاری ہے اور مجھے حکم دیا گیاہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں ۔ اللہ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے۔ہمارے لیے ہمارا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا عمل ہے۔ ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑانہیں ۔ اللہ ہم سب کو جمع کرے گااور اسی کی طرف پھرنا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَلِذٰلِكَ فَادْعُ: تو اسی لیے (انہیں )بلاؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اُن کفار کے اس اختلاف اور پَراگندگی کی وجہ سے انہیں توحید اور سچے دین پر متفق ہونے کی دعوت دیں اور آپ(ان کے انکار کی وجہ سے دل تنگ نہ ہوں بلکہ) اس دین پر اور اس دین کی دعوت دینے پر ثابت قدم رہیں جیسا آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم دیا گیاہے اور ان کی باطل خواہشوں کے پیچھے نہ چلیں اور کہیں کہ میں اُس کتاب پر ایمان لایا جو اللہ تعالیٰ نے اتاری ہے۔اس سے مراد یہ ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی تمام کتابوں پر ایمان لایاکیونکہ پھوٹ ڈالنے والے بعض کتابوں پر ایمان لاتے تھے اور بعض سے کفر کرتے تھے، جیسا کہ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْفُرُوْنَ بِاللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ وَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰهِ وَ رُسُلِهٖ وَ یَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَكْفُرُ بِبَعْضٍۙ-وَّ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِكَ سَبِیْلًاۙ(۱۵۰) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ حَقًّ‘‘(النساء:۱۵۰،۱۵۱)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: وہ لوگ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں میں فرق کریں اور کہتے ہیں ہم کسی پرتو ایمان لاتے ہیں اور کسی کا  انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں  کوئی  راہ نکال لیں ۔ تو یہی لوگ پکے کافر ہیں۔

مزید ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرما دیں کہ مجھے حکم دیا گیاہے کہ میں تمہارے درمیان تمام چیزوں میں ،تمام اَحوال میں اور ہر فیصلہ میں انصاف کروں ۔اللہ تعالیٰ ہمارا اور تمہارا سب کا رب ہے اور ہم سب اس کے بندے ہیں ۔ہم سے تمہارے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا اورنہ تم سے ہمارے اعمال کے بارے میں باز پُرس ہو گی بلکہ ہر ایک اپنے اپنے عمل کی جزا پائے گا۔ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑانہیں کیونکہ حق ظاہر ہو چکا۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گااور فیصلے کے لئے سب کو اسی کی طرف پھرنا ہے۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۱۰۸۴-۱۰۸۵، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۵، ۴ / ۹۳، ملتقطاً)