Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shura ≫ ayat 18 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهَاۚ-وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مُشْفِقُوْنَ مِنْهَاۙ-وَ یَعْلَمُوْنَ اَنَّهَا الْحَقُّؕ-اَلَاۤ اِنَّ الَّذِیْنَ یُمَارُوْنَ فِی السَّاعَةِ لَفِیْ ضَلٰلٍۭ بَعِیْدٍ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{یَسْتَعْجِلُ بِهَا الَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِهَا: قیامت کی جلدی مچارہے ہیں وہ جو اس پر ایمان نہیں رکھتے۔} ارشاد فرمایا کہ قیامت پر ایمان نہ لانے والے اس کے قائم ہونے کی جلدی مچارہے ہیں کیونکہ وہ یہ گمان کرتے ہیں کہ قیامت قائم ہونے والی ہی نہیں،اسی لئے وہ مذاق اڑانے کے طور پر جلدی مچاتے ہیں اورایمان والے ثواب ملنے کی توقُع کے باوجود قیامت سے ڈر رہے ہیں اوراس کی ہَولْناکیوں سے کانپ رہے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ بیشک قیامت حق ہے اور اس کے آنے میں کوئی شک نہیں اسی لئے وہ اس کی تیاری کر رہے ہیں اور اس دن کے لئے نیک اعمال کرنے میں مصروف ہیں ۔سن لو! بیشک قیامت کے بارے میں شک کرنے والے ضرور دور کی گمراہی میں ہیں کیونکہ قیامت قائم کرنا اللہ تعالیٰ کی قدرت سے کوئی بعید نہیں ۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ:۱۸، ص۱۰۸۵، ابن کثیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۸، ۷ / ۱۸۰، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۱۸، ۴ / ۹۳، ملتقطاً)
قیامت پر ایمان رکھنے والے کو چاہئے کہ وہ نیک اعمال کر کے اس دن کی تیاری کرنے میں مصروف رہے۔ حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :میں نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مکانِ عالیشان میں آپ کے پاس تھا تو ایک شخص نے سوال کیا: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، قیامت کب آئے گی؟نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’بے شک وہ ضرور قائم ہو گی تو تم نے ا س کے لئے کیا تیاری کی ہے ؟ اس شخص نے عرض کی:میں نے بہت زیادہ نیک عمل تو نہیں کئے البتہ میں اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے محبت رکھتا ہوں ۔ ارشاد فرمایا’’بے شک تم انہی کے ساتھ ہو گے جن سے تم محبت رکھتے ہو اور تمہیں وہی ثواب ملے گا جس کی تم امید رکھتے ہو۔( مسند امام احمد، مسند انس بن مالک رضی اللّٰہ عنہ، ۴ / ۴۵۰، الحدیث: ۱۳۳۶۱)
اس حدیث ِپاک سے بھی معلوم ہو اکہ حضورِ اَقدسصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سوال کرنے والے شخص کو قیامت کے وقت کے بارے میں نہیں بتایا بلکہ اسے قیامت کے دن کی تیاری کرنے کاحکم ارشاد فرمایا۔