Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shura ≫ ayat 23 ≫ Translation ≫ Tafsir
ذٰلِكَ الَّذِیْ یُبَشِّرُ اللّٰهُ عِبَادَهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِؕ-قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ-وَ مَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَةً نَّزِدْ لَهٗ فِیْهَا حُسْنًاؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ(23)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا: تم فرماؤمیں اس پر تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ فرما دیں کہ اے لوگو،میں رسالت کی تبلیغ پر تم سے کوئی معاوضہ طلب نہیں کرتا ، (جیسے دوسرے کسی نبی نے تبلیغِ دین پر کوئی معاوضہ نہیں مانگا۔)اس کے بعد جداگانہ طور پر نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کفار کو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر ظلم و ستم کرنے سے باز رکھنے کیلئے فرمایا کہ تمہیں کم از کم میرے ساتھ اپنی قرابَتداری یعنی رشتے داری کا خیال کرنا چاہیے ، یعنی چونکہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ قبیلہ قریش سے تعلق رکھتے ہیں اور کفارِ مکہ بھی اپنی مختلف شاخوں کے اعتبار سے قریش سے تعلق رکھتے تھے تو انہیں کہا گیا کہ اگر تم ایمان قبول نہیں بھی کرتے تو کم از کم رشتے داری کا لحاظ کرتے ہوئے ایذاء رسانی سے تو باز رہو۔
{وَ مَنْ یَّقْتَرِفْ حَسَنَةً: اور جو نیک کام کرے۔} آیت کے اس حصے میں نیک کام کرنے والوں کو بشارت دی جا رہی ہے کہ جو نیک کام کرے گا تو ہم اسے اس جیسے مزید نیک کام کرنے اور ان میں اخلاص کی توفیق عطا کر کے اس کے لیے نیک کام میں مزید خوبی بڑھادیں گے ، بیشک اللہ تعالیٰ گناہگاروں کو بخشنے والا اور اپنے اطاعت گزاروں کی قدر فرمانے والا ہے۔(روح البیان، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۳، ۸ / ۳۱۲)