Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shura ≫ ayat 24 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًاۚ-فَاِنْ یَّشَاِ اللّٰهُ یَخْتِمْ عَلٰى قَلْبِكَؕ-وَ یَمْحُ اللّٰهُ الْبَاطِلَ وَ یُحِقُّ الْحَقَّ بِكَلِمٰتِهٖؕ-اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ(24)
تفسیر: صراط الجنان
{اَمْ یَقُوْلُوْنَ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا: بلکہ یہ کافر کہتے ہیں : اس نے اللہ پر جھوٹ گھڑ لیاہے۔} اس سے پہلے آیت نمبر3میں بیان ہوا کہ قرآنِ مجید وہ کلام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف وحی فرمایا ہے اور اب یہاں سے قرآنِ مجید کے بارے میں کافروں کا ایک اعتراض ذکر کیا جا رہا ہے ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کیا نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے بارے میں کفارِ مکہ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ کرکے اور قرآنِ کریم کو اللہ تعالیٰ کی کتاب بتا کر اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑ لیاہے؟ اس کے جواب میں فرمایا گیا کہ کافروں کا یہ قول بہتان ہے کیونکہ اے نبی! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، اگر وہ چاہتا تو آپ کے دل پر مہر لگا دیتا یعنی اگر بالفرض آپ جھوٹی بات گھڑ کر اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے تو اللہ تعالیٰ ضرور آپ کے دل پر مہر لگا دیتا(جس سے قرآن آپ کے سینے سے سَلب ہو جاتااور جب اللہ تعالیٰ نے ایسی مہر نہیں لگائی تو معلوم ہو اکہ آپ نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہیں باندھا بلکہ کفار یہ دعویٰ کرنے میں جھوٹے ہیں) یونہی اللہ تعالیٰ کا دستور یہ ہے کہ وہ باطل کو مٹا دیتا اور حق کو اپنے کلام سے ثابت فرماتا ہے ،تو اگر بالفرض آپ جھوٹے ہوتے تو اللہ تعالیٰ آپ کو ضرور رسوا کر دیتا اور باطل کا پردہ فاش کر دیتا لیکن معاملہ اس کے برخلاف ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قوت اور مدد کے ساتھ آپ کی تائید فرمائی ہے تو یقینا آپ سچے ہیں اور اس سے بھی معلوم ہواکہ محمد مصطفٰی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جھوٹے نہیں اور اللہ تعالیٰ پر بہتان لگانے والے ہر گز نہیں ہیں ، البتہ کافر جھوٹے ہیں اور بے شک اللہ تعالیٰ تودلوں تک کی باتیں جانتا ہے ، تواسے کافروں کے عقائد، اَقوال اور اَحوال سب کی خبر ہے اور وہ انہیں اس کی خوب سزا دے گا۔(تفسیرکبیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۴، ۹ / ۵۹۶-۵۹۷، البحر المحیط، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۴، ۷ / ۴۹۴، ملتقطاً)