banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 26 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

وَ یَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ یَزِیْدُهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖؕ-وَ الْكٰفِرُوْنَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیْدٌ(26)

ترجمہ: کنزالایمان اور دعا قبول فرماتا ہے اُن کی جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور انھیں اپنے فضل سے اور انعام دیتا ہے اور کافروں کے لیے سخت عذاب ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اورایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کی دعا قبول فرماتا ہے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ عطا فرماتا ہے اور کافروں کے لیے سخت عذاب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ یَسْتَجِیْبُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ: اورایمان والوں  اور اچھے اعمال کرنے والوں  کی دعا قبول فرماتا ہے۔} ار شاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں  کی دعائیں  قبول فرماتا ہے جو ایمان لائیں  اور اچھے اعمال کریں  اور اپنے فضل سے لوگوں  کی طلب سے بڑھ کر انہیں  عطا فرماتا ہے اور کافروں  کے لیے سخت عذاب ہے۔( مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۶، ص۱۰۸۸)

دعا قبول نہ ہونے کا ایک سبب:

            معلوم ہوا کہ مقبول بندوں  کی دعائیں  زیادہ قبول ہوتی ہیں  اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اچھے اعمال دعا کی قبولیت میں  بہت معاون ہیں ۔اس سے ان لوگوں  کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو اچھے اعمال کرنے کی بجائے ہر وقت برے اعمال کرنے میں مصروف رہتے ہیں  ،اس کے باوجود ان کی زبانیں  اس شکوہ سے تر نظر آتی ہیں  کہ ہماری دعا قبول نہیں  ہوتی،انہیں  چاہئے کہ اگر دعا قبول کروانی ہے تو برے اعمال چھوڑ کر نیک اعمال کرنے میں  مصروف ہوجائیں  اِنْ شَآءَ اللہ ان کی دعاؤں  کی قبولیت بھی ظاہر ہو گی۔حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ایک شخص طویل سفرکرے،اس کے بال اُلجھے اور کپڑے گَرد میں  اَٹے ہوئے ہوں ،وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلائے اوراے میرے رب!اے میرے رب!کہے اور اس کا کھانا حرام سے اور پینا حرام سے اور پہننا حرام سے اورپرورش پائی حرام سے، تو اس کی دعا کہاں  قبول ہو گی۔(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ من الکسب الطیّب وتربیتہا، ص۵۰۶، الحدیث: ۶۵(۱۰۱۵))

کسی نے حضرت ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے دریافت کیا کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ سے دعائیں  کرتے ہیں  لیکن وہ قبول نہیں  ہوتیں ؟آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا’’اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں  جس کام کا حکم دیا ہے تم وہ نہیں  کرتے ۔( مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۲۶، ص۱۰۸۸)