banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 38 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ۪-وَ اَمْرُهُمْ شُوْرٰى بَیْنَهُمْ۪-وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(38)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہ جنھوں نے اپنے رب کا حکم مانا اور نماز قائم رکھی اور ان کا کام ان کے آپس کے مشورے سے ہے اور ہمارے دئیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور (ان کے لئے) جنہوں نے اپنے رب کا حکم مانااور نماز قائم رکھی اور ان کا کام ان کے باہمی مشورے سے (ہوتا) ہے اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے کچھ خرچ کرتے ہیں۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الَّذِیْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمْ: اور وہ جنہوں  نے اپنے رب کا حکم مانا۔} یعنی اجر و ثواب ان لوگوں  کے لئے بھی ہے جنہوں  نے اللہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار اور اس کی عبادت کرکے اپنے رب کا حکم مانااورپابندی کے ساتھ نماز پڑھتے رہے اور جب انہیں  کوئی کام درپیش ہوتو وہ ان کے باہمی مشورہ سے ہوتا ہے اور وہ ہمارے دئیے ہوئے رزق میں  سے کچھ ہماری راہ میں  خرچ کرتے ہیں ۔مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ آیت انصار کے حق میں  نازل ہوئی جنہوں  نے سیّد المرسَلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زبانِ اَقدس سے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی دعوت قبول کرکے ایمان اور طاعت کو اختیار کیا۔ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہجرت سے پہلے ان پر بارہ نقیب مقرر فرمائے، ان انصار کے اوصاف میں  سے یہ بھی ہے کہ وہ تمام شرائط و آداب کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں  اور جب انہیں  کوئی اہم معاملہ درپیش ہو تو پہلے آپس میں  مشورہ کرتے ہیں  پھر وہ کام سرانجام دیتے ہیں  ،اس میں  وہ جلد بازی اور اپنی من مرضی نہیں  کرتے اور وہ ہمارے دئیے ہوئے رزق میں  سے کچھ ہماری راہ میں  خرچ کرتے ہیں۔(جلالین مع صاوی،الشوری،تحت الآیۃ:۳۸، ۵ / ۱۸۷۸-۱۸۷۹،روح البیان،الشوری،تحت الآیۃ:۳۸،۸ / ۳۳۱،ملتقطاً)

نماز پڑھنے کی اہمیت:

اس آیت میں  انصار کا ایک وصف یہ بیان ہو اہے کہ وہ تمام شرائط و آداب کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں  ۔ نماز کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’قیامت کے دن بندے سے سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہو گا وہ نماز ہے،اگر یہ عمل صحیح ہوا تو کامیابی اور نجات ہے اور اگر یہ ٹھیک نہ ہوا تو وہ ناکام ہوا اور ا س نے نقصان اٹھایا۔اگر فرض نماز میں  کچھ کمی رہ گئی تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’کیا میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے،پھر اس سے فرض کی کمی پوری کی جائے گی،پھر تمام اعمال کا یہی حال ہو گا۔(ترمذی، ابواب الصلاۃ، باب ما جاء انّ اوّل یحاسب بہ العبد۔۔۔ الخ، ۱ / ۴۲۱، الحدیث: ۴۱۳)

مشورہ کرنے کی اہمیت:

اور ایک وصف یہ بیان ہو اہے کہ وہ باہمی مشورے سے اپنے کام کرتے ہیں  ۔مشورے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو بھی اِجتہادی اُمور میں  صحابہ ٔ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ سے مشورہ کرنے کا حکم دیا ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا:

’’وَ  شَاوِرْهُمْ  فِی  الْاَمْرِ‘‘(ال عمران:۱۵۹)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کاموں  میں  ان سے مشورہ لیتے رہو۔

            اورتاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وصالِ ظاہری کے بعدصحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ بھی دینی اور دُنْیَوی اہم اُمور باہمی مشورے سے طے کیا کرتے تھے ۔

            اور حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جب تمہارے حاکم اچھے لوگ ہوں ،تمہارے مالدار سخی لوگ اور تمہارے کام باہمی مشورے سے طے ہوں  تو زمین کا ظاہر اس کے باطن سے تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اور جب تمہارے حاکم شریر لوگ ہوں ، تمہارے مالدار بخیل ہوں  اور تمہارے معاملات عورتوں  کے سپرد ہوں  تو اس وقت زمین کا پیٹ تمہارے لئے اس کے ظاہر سے زیادہ بہتر ہے۔(ترمذی، کتاب الفتن، ۷۸-باب، ۴ / ۱۱۸، الحدیث: ۲۲۷۳)

            اورحضرت حسن رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا :جو قوم مشورہ کرتی ہے وہ صحیح راہ پر پہنچتی ہے۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۳۸، ص۱۰۹۰)

صدقہ دینے کی اہمیت:

اور ایک وصف یہ بیان ہوا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے دئیے ہوئے رزق میں  سے کچھ راہِ خدا میں  خرچ کرتے ہیں ۔ اس سے مراد تمام قسم کے صدقات ہیں ، حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’صدقہ مال میں  کمی نہیں  کرتا اور بندہ جب صدقہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے تو وہ سائل کے ہاتھ میں  جانے سے پہلے اللہ تعالیٰ کے دست ِقدرت میں  آجاتا ہے اور جو بندہ بلا ضرورت سوال کا دروازہ کھولتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس پر فَقر کا دروازہ کھول دیتا ہے۔(معجم الکبیر، وما اسند عبد اللّٰہ بن عباس رضی اللّٰہ عنہما، مقسم عن ابن عباس، ۱۱ / ۳۲۰، الحدیث: ۱۲۱۵۰)

            اللہ تعالیٰ ہمیں  پابندی کے ساتھ نماز ادا کرنے،اپنے اہم کاموں  میں  صحیح مشورہ دینے والوں  سے مشورہ کرنے اور صدقہ وخیرات کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔