banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 39 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَهُمُ الْبَغْیُ هُمْ یَنْتَصِرُوْنَ(39)

ترجمہ: کنزالایمان اور وہ کہ جب اُنھیں بغاوت پہنچے بدلہ لیتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور (ان کے لیے) جنہیں جب کوئی زیادتی پہنچے تو وہ (انصاف کے ساتھ) بدلہ لیتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَصَابَهُمُ الْبَغْیُ: اور وہ کہ جنہیں  جب کوئی زیادتی پہنچے۔} یعنی اجر و ثواب ان کیلئے بھی ہے کہ جن پر کوئی ظلم کرے تو وہ اس سے انصاف کے ساتھ بدلہ لیتے ہیں  اور بدلہ لینے میں  حد سے تجاوُز نہیں  کرتے۔

ابنِ زید کا قول ہے کہ مومن دو طرح کے ہیں  ایک وہ جو ظلم کو معاف کرتے ہیں ۔ پہلی آیت میں  اُن کا ذکر فرمایا گیا۔ دوسرے وہ جو ظالم سے بدلہ لیتے ہیں ، ان کا اس آیت میں  ذکر ہے۔

اورحضرت عطا رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  کہ یہ وہ مومنین ہیں  جنہیں  کفار نے مکہ مکرمہ سے نکالا اوراُن پر ظلم کیا پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں  اس سرزمین میں  تَسَلُّط دیا اور اُنہوں نے ظالموں  سے بدلہ لیا۔( مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۳۹، ص۱۰۹۱، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۳۹، ۴ / ۹۸-۹۹، ملتقطاً)

ظالم سے بدلہ لینے کی بجائے اسے معاف کر دینا بہتر ہے:

اس آیت سے معلوم ہو اکہ ظالم سے بدلہ لینا جائز ہے اور اس سے اتنا ہی بدلہ لیا جائے گا جتنا اس نے ظلم کیا لیکن بدلہ لینے پر قدرت کے باوجود معاف کر دینا بہت بہتر ہے۔تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی مبارک زندگی میں  اس کی بہت ساری مثالیں  موجود ہیں ،ان میں  سے 4 مثالیں  درج ذیل ہیں ،

(1)… صلحِ حُدَیْبِیَہ کے سال جبل ِتنعیم کی طرف سے اسّی افراد کا گروہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کوشہید کرنے کے ارادے سے آیا،جب آپصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان پر غلبہ پا لیا تو انتقام پر قدرت کے باوجود ان پر احسان کرتے ہوئے چھوڑ دیا۔

(2)…غورث بن حارث جس نے نیند کی حالت میں  سر کارِدو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر وار کرنے کی کوشش کی، لیکن حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ بیدار ہو گئے اور جب اس کی تلوار آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قبضے میں  آگئی اور صحابہ ٔ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ کو بلا کر ا س کے ارادے سے باخبر بھی کر دیاتو قدرت کے باوجود آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اسے معاف کر دیا۔

(3)… لبید بن عاصم جس نے آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پرجادو کیا ،آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس سے بدلہ لینے کی قدرت کے باوجود معاف کر دیا۔

(4)…مرحب یہودی کی بہن زینب جس نے زہر لگی ران بارگاہِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں  بھیجی، آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی ذات کی وجہ سے ا س سے کوئی بدلہ نہ لیا لیکن جب حضرت بشر بن براء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ اس زہر کے اثر کی وجہ سے انتقال کر گئے تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس عورت پر شرعی سزا جاری کی۔(تفسیر ابن کثیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۳۹، ۷ / ۱۹۳-۱۹۴)