banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 43 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ(43)

ترجمہ: کنزالایمان اور بے شک جس نے صبر کیااور بخش دیاتو یہ ضرور ہمت کے کام ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک جس نے صبر کیااورمعاف کر دیا تو یہ ضرور ہمت والے کاموں میں سے ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ لَمَنْ صَبَرَ: اور بیشک جس نے صبر کیا۔} یعنی جس نے اپنے مجرم کے ظلم اور ایذا پر صبر کیا اور اپنے ذاتی معاملات میں  بدلہ لینے کی بجائے اسے معاف کر دیا تویہ ضرور ہمت والے کاموں  میں  سے ہے کہ اس میں  نفس سے مقابلہ ہے کیونکہ اپنے مجرم سے بدلہ لینے کا نفس تقاضا کرتاہے لہٰذا اسے مغلوب کرنا بہادری ہے۔

ظلم پر صبر کرنے کے فضائل:

اس آیت سے معلوم ہوا کہ اگر ظالم سے بدلہ نہ لینے میں  کوئی شرعی قباحت نہ ہو تو ظلم پرصبر کرلینا اور ظالم کو معاف کر دینا زیادہ بہتر ہے۔ظلم پر صبر کرنے سے متعلق ایک اور مقام پر ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖؕ-وَ لَىٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ‘‘(نحل:۱۲۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اگر تم (کسی کو) سزا دینے لگو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں  تکلیف پہنچائی گئی ہو اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں  کیلئے صبر سب سے بہتر ہے۔

اورحضرت کبشہ انماری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’مظلوم جب ظلم پر صبر کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی عزت بڑھا دیتا ہے۔(ترمذی، کتاب الزہد، باب ما جاء مثل الدنیا مثل اربعۃ نفر، ۴ / ۱۴۵، الحدیث: ۲۳۳۲)

اورحضرت عمرو بن شعیب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اَقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:’’جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو جمع فرمائے گا تو ایک مُنادی ندا کرے گا:فضل والے کہاں  ہیں ؟تو کچھ لوگ کھڑے ہوں  گے اور ان کی تعداد بہت کم ہو گی۔جب یہ جلدی سے جنت کی طرف بڑھیں  گے تو فرشتے ان سے ملاقات کریں  گے اور کہیں  گے :ہم دیکھ رہے ہیں  کہ تم تیزی سے جنت کی طرف جا رہے ہو،تم کون ہو؟وہ جواب دیں  گے: ہم فضل والے ہیں ۔فرشتے کہیں  گے:تمہارا فضل کیا ہے؟وہ جواب دیں  گے جب ہم پر ظلم کیا جاتا تھا تو ہم صبر کرتے تھے اور جب ہم سے برائی کا برتاؤ کیا جاتا تھا تو اسے برداشت کرتے تھے۔پھر ان سے کہا جائے گا کہ جنت میں  داخل ہو جاؤ اور اچھے عمل والوں  کا ثواب کتنا اچھا ہے۔(الترغیب والترہیب، کتاب الادب وغیرہ، الترغیب فی الرفق والانا ۃ والحلم، ۳ / ۲۸۱، الحدیث: ۱۸)

اللہ تعالیٰ ہمیں  ظالموں  کے ظلم اور شریروں  کے شر سے محفوظ فرمائے،اور ظلم ہونے کی صورت میں  صبر کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔