banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 42 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ وَ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّؕ-اُولٰٓىٕكَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(42)

ترجمہ: کنزالایمان مواخذہ تو اُنھیں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں اُن کے لیے دردناک عذاب ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان گرفت صرف ان لوگوں پر ہے جولوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ، ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنَّمَا السَّبِیْلُ عَلَى الَّذِیْنَ یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ: گرفت صرف ان لوگوں  پر ہے جولوگوں  پر ظلم کرتے ہیں ۔} یعنی گرفت صرف ان لوگوں  پر ہے جو ابتداء ً لوگوں  پر ظلم کرتے ہیں  اور تکبُّر اور گناہوں  کا اِرتکاب کرکے اور فساد برپا کر کے زمین میں  ناحق سرکشی پھیلاتے ہیں ،ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔(مدارک، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۲، ص۱۰۹۱، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۴۲، ۴ / ۹۹، ملتقطاً)

ظلم کی اَقسام:

یاد رہے کہ ظلم کی دو قسمیں  ہیں (1) شخصی ظلم ۔(2) قومی ظلم۔آیت کے ا س حصے ’’یَظْلِمُوْنَ النَّاسَ‘‘ میں شخصی ظلم مراد ہے جیسے کسی کو مارنا، گالی دینا، مال مار لینا، اور آیت کے اس حصے ’’وَ یَبْغُوْنَ فِی الْاَرْضِ‘‘ میں  قومی ظلم مراد ہے، جیسے ملک و قوم سے غداری اوربادشاہِ اسلام سے بغاوت وغیرہ۔دونوں  قسم کے ظالموں  سے بدلہ لینا چاہیے ، لیکن پہلے ظالم کو معافی دے دینا حسنِ اَخلاق ہے اوردوسرے ظالم کو بلاوجہ معافی دینا سخت ظلم ہے،اسے عبرتناک سزا دینی چاہئے تاکہ آئندہ کوئی ایسا نہ کرے۔یہ آیتِ کریمہ ملکی انتظامات، حُکّام کے فیصلوں  اور معاملات کی جامع آیت ہے۔