Home ≫ ur ≫ Surah Ash Shura ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
تَكَادُ السَّمٰوٰتُ یَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ وَ الْمَلٰٓىٕكَةُ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِؕ-اَلَاۤ اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(5)
تفسیر: صراط الجنان
{تَكَادُ السَّمٰوٰتُ
یَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ: قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ جائیں۔} یعنی اللہ تعالیٰ کی عظمت و ہیبت اور اس کی بلندشان کا
یہ عالَم ہے کہ ا س کی کِبریائی کی ہیبت سے آسمان جیسی عظیم الشّان مخلوق اپنے
اوپر سے پھٹنے کے قریب ہو جاتی ہے، اور فرشتے اپنے رب تعالیٰ کی حمد کے ساتھ ہر اس
چیز سے اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے
ہیں جو اس کی شان کے لائق نہیں اور وہ زمین والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں ۔
یہاں زمین والوں سے مراد
اہلِ ایمان ہیں جیسا کہ ایک اور آیت میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
’’وَ یَسْتَغْفِرُوْنَ
لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا‘‘(مومن:۷)
ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور مسلمانوں کی بخشش مانگتے ہیں ۔
اور ایمان والوں کے لئے
معافی مانگنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کافر اس لائق نہیں ہیں کہ فرشتے ان کے لئے
استغفار کریں، البتہ یہ ہوسکتا ہے کہ وہ
کافروں کے لئے یہ دعا کریں کہ اے اللہ! عَزَّوَجَلَّ، انہیں ایمان کی توفیق دے کر اُن کی مغفرت فرما۔(روح البیان، الشوری، تحت الآیۃ: ۵، ۸ / ۲۸۷، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۹۰، ملتقطاً)
آیت ’’ وَ
یَسْتَغْفِرُوْنَ لِمَنْ فِی الْاَرْضِ‘‘ سے معلوم ہونے و الے مسائل:
اس
آیت سے 3 مسئلے معلوم ہوئے ،
(1)… فرشتوں کی
شفاعت برحق ہے ۔
(2)… فرشتوں کو اس
شفاعت کا اِذن مل چکا ہے اور آج بھی وہ مسلمانوں کی شفاعت کررہے ہیں ، جب فرشتے
شفاعت کر رہے ہیں تو پھر حضور پُر نور صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی
شفاعت میں کیسے تَاَمُّل ہوسکتاہے ۔
(3)… جب اللہ تعالیٰ کسی کو کچھ دینا چاہتا ہے تو مقبول بندوں کی دعا سے بھی
دیتا ہے ، جیساکہ اس آیت سے واضح ہوا کہ اللہ تعالیٰ
مسلمانوں کو بخشنا چاہتا ہے تو فرشتوں سے کہہ دیا ہے کہ ان کے لئے بخشش مانگا کرو۔