banner image

Home ur Surah Ash Shura ayat 52 Translation Tafsir

اَلشُّوْرٰی

Ash Shura

HR Background

وَ كَذٰلِكَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَاؕ-مَا كُنْتَ تَدْرِیْ مَا الْكِتٰبُ وَ لَا الْاِیْمَانُ وَ لٰـكِنْ جَعَلْنٰهُ نُوْرًا نَّهْدِیْ بِهٖ مَنْ نَّشَآءُ مِنْ عِبَادِنَاؕ-وَ اِنَّكَ لَتَهْدِیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(52)صِرَاطِ اللّٰهِ الَّذِیْ لَهٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-اَلَاۤ اِلَى اللّٰهِ تَصِیْرُ الْاُمُوْرُ(53)

ترجمہ: کنزالایمان اور یونہی ہم نے تمہیں وحی بھیجی ایک جانفزا چیز اپنے حکم سے اس سے پہلے نہ تم کتاب جانتے تھے نہ احکامِ شرع کی تفصیل ہاں ہم نے اُسے نور کیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں اور بے شک تم ضرور سیدھی راہ بتاتے ہو۔ اللہ کی راہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں سنتے ہو سب کام اللہ ہی کی طرف پھرتے ہیں ۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور یونہی ہم نے تمہاری طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی بھیجی۔اس سے پہلے نہ تم کتاب کوجانتے تھے نہ شریعت کے احکام کی تفصیل کو۔لیکن ہم نے قرآن کو نور کیا جس سے ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھاتے ہیں اور بیشک تم ضرور سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتے ہو۔ اس اللہ کے راستے کی طرف (کہ) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں سب اسی کا ہے۔ سن لو! سب کام اللہ ہی کی طرف پھرتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ كَذٰلِكَ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا: اور یونہی ہم نے تمہاری طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی بھیجی۔} انبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی کی صورتیں  بیان فرمانے کے بعد اس آیت میں  اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جس طرح ہم نے اپنے تمام رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف وحی فرمائی یونہی ہم نے اپنے حکم سے آپ کی طرف قرآنِ پاک کی وحی بھیجی جو کہ دلوں  میں  زندگی پیدا کرتا ہے ورنہ ہمارے بتانے سے پہلے نہ تم کتاب کوجانتے تھے اورنہ شریعت کے احکام کی تفصیل کو جانتے تھے، لیکن ہم نے قرآن کو نور کیا جس سے ہم اپنے بندوں  میں  سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھاتے ہیں  اور بیشک تم ضرور سیدھے راستے یعنی دینِ اسلام کی طرف رہنمائی کرتے ہو۔( تفسیرکبیر، الشوری، تحت الآیۃ: ۵۲، ۹ / ۶۱۴-۶۱۵، خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۵۲، ۴ / ۱۰۱، ملتقطاً)

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ قرآن ایمان کی جان ہے کہ اس کی تلاوت اور فہم سے ایمان میں  جان پڑجاتی ہے نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ قرآن سے سب ہدایت نہیں  پاتے بلکہ وہ ہی ہدایت پاتا ہے جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے اوراللہ تعالیٰ کے اِذن سے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہدایت دیتے ہیں ۔

{صِرَاطِ اللّٰهِ: اللہ کے راستے۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اس اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں  کے لئے مقرر فرمائے ہوئے راستے کی طرف رہنمائی کرتے ہیں  جو آسمانوں  اور زمین میں  موجود تمام چیزوں  کا مالک ہے، سن لو! آخرت میں  مخلوق کے سب کام اللہ تعالیٰ ہی کی طرف پھریں  گے تو وہ نیک انسان کو ثواب اور گناہگار کو سزا دے گا۔( خازن، الشوری، تحت الآیۃ: ۵۳، ۴ / ۱۰۱)