Home ≫ ur ≫ Surah At Taghabun ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعِفْهُ لَكُمْ وَ یَغْفِرْ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ شَكُوْرٌ حَلِیْمٌ(17)عٰلِمُ الْغَیْبِ وَ الشَّهَادَةِ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنْ تُقْرِضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا: اگر تم اللّٰہ کو اچھا قرض دو گے۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے ایمان والو! اگر تم خوش دِلی سے اور نیک نیتی کے ساتھ حلال مال سے صدقہ دو گے تو اللّٰہ تعالیٰ تمہارے لیے اسے کئی ُگنا بڑھادے گا اوراس کی برکت سے تمہیں بخش دے گا اور اللّٰہ تعالیٰ کی شان یہ ہے کہ وہ تھوڑے عمل کے بدلے بہت زیادہ عطا کر کے قدر فرمانے والاہے جبکہ گناہوں کی کثرت کے باوجود فوری عذاب نازل نہ کر کے حِلم فرمانے والا ہے، نیزوہ ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ،عزت والا اور حکمت والاہے ،( خازن، التغابن، تحت الآیۃ: ۱۷-۱۸، ۴ / ۲۷۷، روح البیان، التغابن، تحت الآیۃ: ۱۷، ۱۰ / ۲۲، ملتقطاً) لہٰذا اللّٰہ تعالیٰ نہ تو تمہاری خیرات سے بے خبر ہے ، نہ تمہارے اِخلاص سے غافل ، اور نہ ہی اس کے خزانوں میں کچھ کمی ہے، جب اس کی یہ شان ہے تو پھر یہ نہیں ہو سکتا کہ خیرات کا بدلہ نہ ملے یا کم ملے۔
صدقہ دینے کے فضائل:
آیت نمبر17 میں اللّٰہ تعالیٰ نے صدقہ دینے کو لطف و کرم کے طور پر قرض سے تعبیر فرمایا، اس میں صدقہ دینے کی ترغیب ہے کہ صدقہ دینے والا نقصان میں نہیں ہے بلکہ بشرط ِ قبول وہ یقینی طور پر اس کی جزا پائے گا۔اسی مناسبت سے یہاں صدقہ کے فضائل پر مشتمل تین اَحادیث ملاحظہ ہوں تاکہ خوش دلی سے صدقہ دینے کی مزید ترغیب ملے اور صدقہ دینے میں آسانی ہوں ۔
(1)…حضرت جابر بن عبداللّٰہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا،’’ اے لوگو! مرنے سے پہلے اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں تو بہ کرلو اور مشغولیَّت سے پہلے نیک اعمال کرنے میں جلدی کرلو اور اللّٰہ تعالیٰ کا کثرت سے ذکر کرنے اورپوشید ہ اور ظاہر طور پر کثرت سے صدقہ دینے کے ذریعے اس سے اپنا رابطہ جوڑ لو،تو تمہیں رزق دیا جائے گا اور تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری مصیبتیں دور کی جائیں گی۔( ابن ماجہ، کتاب اقامۃ الصلاۃ والسنّۃ فیہا، باب فی فرض الجمعۃ، ۲ / ۵، الحدیث: ۱۰۸۱)
(2)…حضرت رافع بن خدیج رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ،رسولِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا، ’’صدقہ برائی کے ستر دروازوں کو بند کردیتاہے۔( مجمع الزوائد، کتاب الزکاۃ، باب فضل الصدقۃ، ۳ / ۲۸۳، الحدیث: ۴۶۰۴)
(3)…حضرت ابوبکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے حضورِ اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو منبر کی سیڑھیوں پر ارشادفرماتے ہو ئے سنا، ’’آگ سے بچو! اگر چہ ایک ہی کھجورکے ذریعے سے ہوبے شک یہ ٹیڑھے پن کو سیدھا کرتی اور بُری موت سے بچاتی ہے۔( مجمع الزوائد، کتاب الزکاۃ، باب الحثّ علی الصدقۃ۔۔۔ الخ، الصدقۃ، ۳ / ۲۷۶، الحدیث: ۴۵۸۳)
اللّٰہ تعالیٰ خوش دلی اور اخلاص کے ساتھ صدقہ دینے کی توفیق عطا فرمائے ،اٰمین۔