Home ≫ ur ≫ Surah At Tahrim ≫ ayat 5 ≫ Translation ≫ Tafsir
عَسٰى رَبُّهٗۤ اِنْ طَلَّقَكُنَّ اَنْ یُّبْدِلَهٗۤ اَزْوَاجًا خَیْرًا مِّنْكُنَّ مُسْلِمٰتٍ مُّؤْمِنٰتٍ قٰنِتٰتٍ تٰٓىٕبٰتٍ عٰبِدٰتٍ سٰٓىٕحٰتٍ ثَیِّبٰتٍ وَّ اَبْكَارًا(5)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنْ طَلَّقَكُنَّ: اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں ۔} ارشاد فرمایا کہ اے میرے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بیویو! اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں تو ان کا رب عَزَّوَجَلَّ اس بات پر قادر ہے کہ انہیں تم سے بہتر بیویاں عطا کر دے جن کا وصف یہ ہو گا کہ وہ اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت کرنے والیاں ،اخلاص کے ساتھ اس کی وحدانیَّت پر ایمان رکھنے والیاں ، اللّٰہ تعالیٰ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبردار اور اُن کی رضا جُو ہوں گی،کثرت سے توبہ کرنے والیاں ،کثرت سے عبادت کرنے والیاں ،روزہ دار، بیاہیاں اور کنواریاں ہوں گی۔( تفسیر کبیر، التحریم، تحت الآیۃ: ۵، ۱۰ / ۵۷۱، خازن، التحریم، تحت الآیۃ: ۵، ۴ / ۲۸۶، مدارک، التحریم، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۲۵۷-۱۲۵۸، ملتقطاً)
یہ فرما کر در اصل ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ کو ڈرایا گیاہے کہ اگر اُنہوں نے سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو آزُرْدَہ کیا اور حضورِ انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں طلاق دی تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اللّٰہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم سے دوسری بہتر بیویاں عطا فرما دے گا۔ اس ڈرانے سے ازواجِ مُطَہَّرات رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ مُتأثّر ہوئیں اور اُنہوں نے سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت کے شرف کو ہر نعمت سے زیادہ سمجھا اور حضور پُر نور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی دِلجوئی اور رضا طلبی مُقَدّم جانی ،لہٰذا آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے انہیں طلاق نہ دی۔( خزائن العرفان، التحریم، تحت الآیۃ: ۵، ص۱۰۳۷، ملخصاً)
اچھی بیوی کے اوصاف:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ بیوی وہ اچھی ہے جو اللّٰہ تعالیٰ اوراس کے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی فرمانبردار ، اورشوہر کی اطاعت گزار ہونیزعبادت گزار اور گناہوں سے بچنے والی ہو اگرچہ وہ غریب ہو،لہٰذا نکاح کے لئے صرف عورت کا حسن اور اس کی مالداری نہ دیکھی جائے بلکہ اس کی دینداری دیکھی جائے اور اسے ہی ترجیح دی جائے۔ حدیثِ پاک میں بھی اس کا حکم دیاگیا ہے چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’عورت سے نکاح چار باتوں کی وجہ سے کیا جاتا ہے (یعنی نکاح میں ان کا لحاظ ہوتا ہے) (1) مال،(2) حسب نسب،(3) جمال، (4) دین، اور تم دین والی کو ترجیح دو۔( بخاری، کتاب النکاح، باب الاکفاء فی الدین، ۳ / ۴۲۹، الحدیث: ۵۰۹۰)
اور حضرت انس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،تاجدار ِرسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ کہ جو کسی عورت سے اُس کی عزت کی بنا پر نکاح کرے، اللّٰہ تعالیٰ اس کی ذلت میں اضافہ کرے گا اور جو کسی عورت سے اُس کے مال کے سبب نکاح کرے گا، اللّٰہ تعالیٰ اُس کی محتاجی ہی بڑھائے گا اورجو اُس کے حسب کی وجہ سے نکاح کرے گا تو اُس کے کمینہ پن میں زیادتی فرمائے گا اور جو اس لیے نکاح کرے کہ اِدھر اُدھر نگاہ نہ اُٹھے اور پاکدامنی حاصل ہو یا صلہ رحمی کرے تو اللّٰہ تعالیٰ اس مرد کے لیے اُس عورت میں اور عورت کے لیے مرد میں برکت دے گا ۔( معجم الاوسط، باب الالف، من اسمہ: ابراہیم، ۲ / ۱۸، الحدیث: ۲۳۴۲)
اللّٰہ تعالیٰ ہمیں نیک اور دیندار عورت سے نکاح کرنے اور دوسری عورتوں کے مقابلے میں دیندار عورت کو ترجیح دینے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔