Home ≫ ur ≫ Surah At Talaq ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ عَتَتْ عَنْ اَمْرِ رَبِّهَا وَ رُسُلِهٖ فَحَاسَبْنٰهَا حِسَابًا شَدِیْدًاۙ-وَّ عَذَّبْنٰهَا عَذَابًا نُّكْرًا(8)فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِهَا وَ كَانَ عَاقِبَةُ اَمْرِهَا خُسْرًا(9)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ كَاَیِّنْ مِّنْ قَرْیَةٍ: اور کتنے ہی شہر تھے۔} اس آیت سے اللّٰہ تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کرنے سے لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کتنے ہی شہر والے ایسے تھے جنہوں نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم اور اس کے رسولوں عَلَیْہِ مُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے احکام سے سرکشی کی تو ہم نے ان سے ان کے اعمال کا سخت حسا ب لیا اور انہیں برا عذاب دیا۔یہاں سخت حساب سے مراد آخرت کاحساب ہے اور چونکہ اس کا واقع ہونا یقینی ہے اس لئے یہاں ماضی کے صیغہ سے اسے بیان فرمایا گیا اور برے عذاب سے جہنم کا عذاب مراد ہے یا اس سے مراد دنیا میں قحط اور قتل وغیرہ بلاؤں میں مبتلا کرنا ہے۔( روح البیان ، الطلاق ، تحت الآیۃ : ۸ ، ۱۰ / ۳۹ - ۴۰ ، مدارک ، الطلاق، تحت الآیۃ: ۸، ص۱۲۵۴، خازن، الطلاق، تحت الآیۃ: ۸، ۴ / ۲۸۱-۲۸۲، ملتقطاً)
{فَذَاقَتْ وَبَالَ اَمْرِهَا: تو انہوں نے اپنے کام کا وبال چکھا۔} یعنی ان شہر والوں نے(سخت حساب اور برے عذاب کے ذریعے) اپنے کفر اور سرکشی کا وبال چکھا اور ان کے کام کا انجام خسارہ ہوا کہ وہ منافع سے محروم ہو گئے اور عذاب میں مبتلا ہوئے۔( روح البیان، الطلاق، تحت الآیۃ: ۹، ۱۰ / ۴۰)